عبدالصمد تپشؔ کے اشعار
جہاں تک پاؤں میرے جا سکے ہیں
وہیں تک راستہ ٹھہرا ہوا ہے
-
موضوع : راستہ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نہ جانے کون فضاؤں میں زہر گھول گیا
ہرا بھرا سا شجر بے لباس کیسا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں بھی تنہا اس طرف ہوں وہ بھی تنہا اس طرف
میں پریشاں ہوں تو ہوں وہ بھی پریشانی میں ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیوں وہ ملنے سے گریزاں اس قدر ہونے لگے
میرے ان کے درمیاں دیوار رکھ جاتا ہے کون
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہی قاتل وہی منصف بنا ہے
اسی سے فیصلہ ٹھہرا ہوا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
یہ میں ہوں خود کہ کوئی اور ہے تعاقب میں
یہ ایک سایہ پس رہ گزار کس کا ہے
اسے کھلونوں سے بڑھ کر ہے فکر روٹی کی
ہمارے دور کا بچہ جنم سے بوڑھا ہے
کچھ حقائق کے زندہ پیکر ہیں
لفظ میں کیا بیان میں کیا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سب کو دکھلاتا ہے وہ چھوٹا بنا کر مجھ کو
مجھ کو وہ میرے برابر نہیں ہونے دیتا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ بڑا تھا پھر بھی وہ اس قدر بے فیض تھا
اس گھنیرے پیڑ میں جیسے کوئی سایہ نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جفا کے ذکر پہ وہ بد حواس کیسا ہے
ذرا سی بات تھی لیکن اداس کیسا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کوئی کالم نہیں ہے حادثوں پر
بچا کر آج کا اخبار رکھنا
اب نشانہ اس کی اپنی ذات ہے
لڑ رہا ہے اک انوکھی جنگ وہ
مری قندیل جاں جلتی ہے شب بھر
ذرا اپنی بھی تو روداد شب لکھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
پتے پتے سے نغمہ سرا کون ہے
اے ہوا تیرے اندر چھپا کون ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ