اختر علی اختر کے اشعار
فریب جلوہ کہاں تک بروئے کار رہے
نقاب اٹھاؤ کہ کچھ دن ذرا بہار رہے
مجھی کو پردۂ ہستی میں دے رہا ہے فریب
وہ حسن جس کو کیا جلوہ آفریں میں نے
چٹک میں غنچے کی وہ صورت جاں فزا تو نہیں
سنی ہے پہلے بھی آواز یہ کہیں میں نے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تم نے ہر ذرے میں برپا کر دیا طوفان شوق
اک تبسم اس قدر جلووں کی طغیانی کے ساتھ
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
گفتگوئے صورت و معنی ہے عنوان حیات
کھیلتے ہیں وہ مری فطرت کی حیرانی کے ساتھ