Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

امجد نجمی

1899 - 1974

امجد نجمی کے اشعار

359
Favorite

باعتبار

وفا کی آڑ میں کیا کیا ہوئی جفا ہم پر

جو دوستی یہی ٹھہری تو دشمنی کیا ہے

جب دل ہی نہیں ہے پہلو میں پھر عشق کا سودا کون کرے

اب ان سے محبت کون کرے اب ان کی تمنا کون کرے

کس غلط فہمی میں اپنی عمر ساری کٹ گئی

اک وفا نا آشنا کو با وفا سمجھا تھا میں

وہی صبح و مسا وہی شب و روز

زندگی ہے وبال کیا کہئے

نہ کچھ عالم سمجھتے ہیں نہ کچھ جاہل سمجھتے ہیں

محبت کی حقیقت کو بس اہل دل سمجھتے ہیں

امید وفا کے پیش نظر میں ان کی جفائیں بھول گیا

ہے مستقبل پر آنکھ مری ماضی کو بھلاتا جاتا ہوں

اسی کا نام شاید زندگی ہے

خوشی کی اک گھڑی تو اک غمی کی

کوئی سمجھے نہ سمجھے اس حقیقت کو مگر نجمیؔ

ہم اپنے درد دل کو عشق کا حاصل سمجھتے ہیں

آساں نہیں وصال تو دشوار بھی نہیں

مشکل میں ہوں یہ مشکل آساں لیے ہوئے

بچھڑا ہوا جیسے کوئی ملتے ہی لپٹ جائے

یوں تیر ترا آ کے لپٹتا ہے جگر سے

نہ دنیا باعث غفلت نہ عقبیٰ وجہ ہشیاری

رہے جو تجھ سے غافل ہم اسے غافل سمجھتے ہیں

بتا کہ یہ بھی کوئی شان بے نیازی ہے

سنی نہ ہائے کوئی تو نے گفتنی اپنی

زلف مشکیں تھی مہرباں کس کی

بو بسی ہے دماغ میں اب تک

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے