انجم عرفانی
غزل 14
نظم 1
اشعار 23
آیا تھا پچھلی رات دبے پاؤں میرے گھر
پازیب کی رگوں میں جھنک چھوڑ کر گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ادا ہوا نہ کبھی مجھ سے ایک سجدۂ شکر
میں کس زباں سے کروں گا شکایتیں تیری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
اس نے دیکھا ہے سر بزم ستم گر کی طرح
پھول پھینکا بھی مری سمت تو پتھر کی طرح
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سر راہ مل کے بچھڑ گئے تھا بس ایک پل کا وہ حادثہ
مرے صحن دل میں مقیم ہے وہی ایک لمحہ عذاب کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کوئی پرانا خط کچھ بھولی بسری یاد
زخموں پر وہ لمحے مرہم ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے