انجم خلیق
غزل 23
نظم 5
اشعار 39
بہت ثابت قدم نکلیں گئے وقتوں کی تہذیبیں
کہ اب ان کے حوالوں سے کھنڈر آباد ہوتے ہیں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بیتے ہوئے لمحات کو پہچان میں رکھنا
مرجھائے ہوئے پھول بھی گلدان میں رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
سو میری پیاس کا دونوں طرف علاج نہیں
ادھر ہے ایک سمندر ادھر ہے ایک سراب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میں اب تو شہر میں اس بات سے پہچانا جاتا ہوں
تمہارا ذکر کرنا اور کرتے ہی چلے جانا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا جانیں سفر خیر سے گزرے کہ نہ گزرے
تم گھر کا پتہ بھی مرے سامان میں رکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے