Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Anwar Moazzam's Photo'

انور معظم

1929 - 2023 | حیدر آباد, انڈیا

انور معظم کے اشعار

باعتبار

وہ حبیب ہو کہ رہبر وہ رقیب ہو کہ رہزن

جو دیار دل سے گزرے اسے ہم کلام کر لو

کون رویا پس دیوار چمن آخر شب

کیوں صبا لوٹ گئی راہ گزر سے پوچھو

ہمیں بادہ‌ کش درد تمنا

ہمیں پر بند ہے مے خانہ دل کا

ایک آواز تو گونجی تھی افق تا بہ افق

کارواں گم ہے کہاں گرد سفر سے پوچھو

نہ ملا پر نہ ملا عشق کو انداز جنوں

ہم نے مجنوں کی بھی آشفتہ سری دیکھی ہے

سب دکھاتے ہیں ترا عکس مری آنکھوں میں

ہم زمانے کو اسی طور سے محبوب ہوئے

آنکھوں میں گھل نہ جائیں کہیں ظلمتوں کے رنگ

جس سمت روشنی ہے ادھر دیکھتے رہو

آؤ دیکھیں اہل وفا کی ہوتی ہے توقیر کہاں

کس محفل کا نام ہے مقتل کھنچتی ہے شمشیر کہاں

ہجوم صبح کی تنہائیوں میں ڈوب گئے

وہ قافلے جو اندھیروں کی انجمن سے چلے

وقت جھومے کہیں بہکے کہیں تھم جائے کہیں

کھل اٹھیں نقش قدم یوں کوئی دیوانہ چلے

دھواں اٹھتا نظر آتا ہے ہر سو

ابھی آباد ہے ویرانہ دل کا

دلوں کی آگ بڑھاؤ کہ لوگ کہتے ہیں

چراغ حسن سے روشن جہاں نہیں ہوتا

Recitation

بولیے