Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Farooq Nazki's Photo'

فاروق نازکی

1940 | سری نگر, انڈیا

فاروق نازکی کے اشعار

498
Favorite

باعتبار

بھٹک نہ جاتا اگر ذات کے بیاباں میں

تو میرا نقش قدم میرا راہبر ہوتا

کانچ کے الفاظ کاغذ پر نہ رکھ

سنگ معنی بن کے ٹکراؤں گا میں

میں ہوں مضطرؔ بدن کی نگری میں

میرے حصے میں لا مکاں لکھنا

قدروں کی حدیں توڑ نئی طرح نکال

دم تجھ میں اگر ہے تو باغی ہو جا

حصار خوف و ہراس میں ہے بتان وھم و گماں کی بستی

مجھے خبر ہی نہیں کہ اب میں جنوب میں یا شمال میں ہوں

سنا ہے لوگ وہاں مجھ سے خار کھاتے ہیں

فسانہ عام جہاں میری بے بسی کا ہے

ستارے بوتی رہیں نیند سے تہی آنکھیں

ادھر یہ حال کہ دامن بھی تر نہیں ہوتا

جب کوئی نوجوان مرتا ہے

آرزو کا جہان مرتا ہے

جنوں آثار موسم کا پتہ کوئی نہیں دے گا

تجھے اے دشت تنہائی صدا کوئی نہیں دے گا

بہکی ہوئی روحوں کو تسلی دے کر

کھوئے ہوئے اجسام کی جنت ہو جا

تو خدا ہے تو بجا مجھ کو ڈراتا کیوں ہے

جا مبارک ہو تجھے تیرے کرم کا سایہ

مجھ سے کیا پوچھتے ہو نام پتہ

میں تو بس آپ کا ہی سایہ ہوں

سنگ پرستوں کی بستی میں شیشہ گروں کی خیر نہیں ہے

جن کی آنکھیں نور سے خالی ان کے دل ہیں آہن آہن

آپ کی تصویر تھی اخبار میں

کیا سبب ہے آپ گھر جاتے نہیں

اب فقیری میں کوئی بات نہیں

حشمت و جاہ و کرّ و فر دے دے

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے