گوپال متل
غزل 33
نظم 13
اشعار 9
مجھے زندگی کی دعا دینے والے
ہنسی آ رہی ہے تری سادگی پر
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
فطرت میں آدمی کی ہے مبہم سا ایک خوف
اس خوف کا کسی نے خدا نام رکھ دیا
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کیا کیجئے کشش ہے کچھ ایسی گناہ میں
میں ورنہ یوں فریب میں آتا بہار کے
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
ترک تعلقات خود اپنا قصور تھا
اب کیا گلہ کہ ان کو ہماری خبر نہیں
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
خدا گواہ کہ دونوں ہیں دشمن پرواز
غم قفس ہو کہ راحت ہو آشیانے کی
- پسندیدہ انتخاب میں شامل کیجیے
-
شیئر کیجیے
قصہ 3
کتاب 392
تصویری شاعری 1
دور_فلک کے شکوے گلے روزگار کے ہیں مشغلے یہی دل_ناکردہ_کار کے یوں دل کو چھیڑ کر نگۂ_ناز جھک گئی چھپ جائے کوئی جیسے کسی کو پکار کے سینے کو اپنے اپنا گریباں بنا کے ہم قائل نہیں ہیں پیرہن_تار_تار کے کیا کیجئے کشش ہے کچھ ایسی گناہ میں میں ورنہ یوں فریب میں آتا بہار کے اک دل اور اس پہ حسرت_ارماں کا یہ ہجوم کیا کیا کرم ہیں مجھ پہ مرے کرد_گار کے ہم کو تو روز_حشر کا بھی کچھ یقیں نہیں کیا منتظر ہوں وعدۂ_فردائے_یار کے کس دل سے تیرا شکوۂ_بیداد کر سکیں مارے ہوئے ہیں ہم نگۂ_شرمسار کے