مرزا جواں بخت جہاں دار کے اشعار
ترے عشق سے جب سے پالے پڑے ہیں
ہمیں اپنے جینے کے لالے پڑے ہیں
مجھ دل میں ہے جو بت کی پرستش کی آرزو
دیکھی نہیں وہ آج تلک برہمن کے بیچ
کی دل نے دلبران جہاں کی بہت تلاش
کوئی دل ربا ملا ہے نہ دل خواہ کیا کرے
کہیں سو کس سے جہاں دارؔ اس کی نظروں میں
رقیب کام کے ٹھہرے اور ہم ہیں ناکارے
سر رشتہ کفر و دیں کا حقیقت میں ایک ہے
جو تار سبحہ ہے سو ہے زنار دیکھنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بسان نقش قدم تیرے در سے اہل وفا
اٹھاتے سر نہیں ہرگز تباہ کے مارے
مرا خون دل یوں بہا دشت میں
کہ جنگل میں لوہو کے تھالے پڑے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ