ناصر زیدی کے اشعار
ہاں یہ خطا ہوئی تھی کہ ہم اٹھ کے چل دیے
تم نے بھی تو پلٹ کے پکارا نہیں ہمیں
کوئی سناٹا سا سناٹا ہے
کاش طوفان اٹھا دے کوئی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
میں بے ہنر تھا مگر صحبت ہنر میں رہا
شعور بخشا ہمہ رنگ محفلوں نے مجھے
وہ یوں ملا ہے کہ جیسے کبھی ملا ہی نہ تھا
ہماری ذات پہ جس کی عنایتیں تھیں بہت
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ بھی کیا دن تھے کہ جب عشق کیا کرتے تھے
ہم جسے چاہتے تھے چوم لیا کرتے تھے