Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
Rahi Fidai's Photo'

راہی فدائی

1949 | بنگلور, انڈیا

راہی فدائی کے اشعار

145
Favorite

باعتبار

ہر ایک شاخ تھی لرزاں فضا میں چیخ و پکار

ہوا کے ہاتھ میں اک آب دار خنجر تھا

لذت کا زہر وقت سحر چھوڑ کر کوئی

شب کے تمام رشتے فراموش کر گیا

کسی کو سایا کسی کو گل و ثمر دے گا

ہرا بھرا ہے درخت رواج رہنے دو

ہوس گرفتہ ہواؤ نگاہیں نیچی رکھو

شجر کھڑے ہیں سڑک کے قرین بے پردہ

حادثوں کے خوف سے احساس کی حد میں نہ تھا

ورنہ نفس مطمئن سفاک ہوتا غالباً

سبزہ زاروں کی شرافت سے نہ کھیلو قطعاً

تم ہوا ہو تو خلاؤں سے لپٹ کر دیکھو

آپ نے اچھا کیا تطہیر خواہش ہی نہ کی

ورنہ زمزم چشمۂ ناپاک ہوتا غالباً

یہ کیسا گل کھلایا ہے شجر نے

ثمر بننے کو غنچہ منتظر ہے

برائے نام ہی سہی بہ احتیاط کیجئے

درون کذب و افترا صداقتیں خلط ملط

شرافتوں کے رنگ میں شرارتیں خلط ملط

سر مذاق ہو گئیں حماقتیں خلط ملط

خود کو ممتاز بنانے کی دلی خواہش میں

دشمن جاں سے ملی میری انا سازش میں

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے