سراج اورنگ آبادی کے اشعار
خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
نہ تو تو رہا نہ تو میں رہا جو رہی سو بے خبری رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈوب جاتا ہے مرا جی جو کہوں قصۂ درد
نیند آتی ہے مجھی کوں مرے افسانے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دیکھا ہے جس نے یار کے رخسار کی طرف
ہرگز نہ جاوے سیر کوں گل زار کی طرف
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق اور عقل میں ہوئی ہے شرط
جیت اور ہار کا تماشا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
فدا کر جان اگر جانی یہی ہے
ارے دل وقت بے جانی یہی ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
دو رنگی خوب نہیں یک رنگ ہو جا
سراپا موم ہو یا سنگ ہو جا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مت کرو شمع کوں بد نام جلاتی وہ نہیں
آپ سیں شوق پتنگوں کو ہے جل جانے کا
شہ بے خودی نے عطا کیا مجھے اب لباس برہنگی
نہ خرد کی بخیہ گری رہی نہ جنوں کی پردہ دری رہی
-
موضوع : بے خودی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بولتا ہوں جو وو بلاتا ہے
تن کے پنجرے میں اس کا طوطا ہوں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کہتے ہیں تری زلف کوں دیکھ اہل شریعت
قربان ہے اس کفر پر ایمان ہمارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تمہاری زلف کا ہر تار موہن
ہوا میرے گلے کا ہار موہن
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عشق دونوں طرف سوں ہوتا ہے
کیوں بجے ایک ہات سوں تالی
عشق کا نام گرچہ ہے مشہور
میں تعجب میں ہوں کہ کیا شے ہے
وقت ہے اب نماز مغرب کا
چاند رخ لب شفق ہے گیسو شام
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ہجر کی راتوں میں لازم ہے بیان زلف یار
نیند تو جاتی رہی ہے قصہ خوانی کیجئے
کبھی تم موم ہو جاتے ہو جب میں گرم ہوتا ہوں
کبھی میں سرد ہوتا ہوں تو تم بھڑکاؤ کرتے ہو
نیاز بے خودی بہتر نماز خود نمائی سیں
نہ کر ہم پختہ مغزوں سیں خیال خام اے واعظ
نہیں بجھتی ہے پیاس آنسو سیں لیکن
کریں کیا اب تو یاں پانی یہی ہے
-
موضوع : آنسو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کیا پوچھتے ہو تم کہ ترا دل کدھر گیا
دل کا مکاں کہاں یہی دل دار کی طرف
نہ ملے جب تلک وصال اس کا
تب تلک فوت ہے مرا مطلب
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
مکتب عشق کا معلم ہوں
کیوں نہ ہوئے درس یار کی تکرار
جینا تڑپ تڑپ کر مرنا سسک سسک کر
فریاد ایک جی ہے کیا کیا خرابیوں میں
آنکھ اٹھاتے ہی مرے ہاتھ سیں مجھ کوں لے گئے
خوب استاد ہو تم جان کے لے جانے میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
وصل کے دن شب ہجراں کی حقیقت مت پوچھ
بھول جانی ہے مجھے صبح کوں پھر شام کی بات
مرہم ترے وصال کا لازم ہے اے صنم
دل میں لگی ہے ہجر کی برچھی کی ہول آج
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
کفر و ایماں دو ندی ہیں عشق کیں
آخرش دونو کا سنگم ہووے گا
کبھی لا لا مجھے دیتے ہو اپنے ہات سیں پیالا
کبھی تم شیشۂ دل پر مرے پتھراؤ کرتے ہو
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نیند سیں کھل گئیں مری آنکھیں سو دیکھا یار کوں
یا اندھارا اس قدر تھا یا اجالا ہو گیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
زندگانی درد سر ہے یار بن
کوئی ہمارے سر کوں آ کر جھاڑ دے
مشتاق ہوں تجھ لب کی فصاحت کا ولیکن
رانجھاؔ کے نصیبوں میں کہاں ہیرؔ کی آواز
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
سنا ہے جب سیں تیرے حسن کا شور
لیا زاہد نے مسجد کا کنارا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
ڈورے نہیں ہیں سرخ تری چشم مست میں
شاید چڑھا ہے خون کسی بے گناہ کا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
روزہ داران جدائی کوں خم ابروئے یار
ماہ عید رمضاں تھا مجھے معلوم نہ تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
جس کوں پیو کے ہجر کا بیراگ ہے
آہ کا مجلس میں اس کی راگ ہے
ہماری بات محبت سیں تم جو گوش کرو
تو اپنی پریم کہانی تمہیں سناؤں گا
سراجؔ ان خوب رویوں کا عجب میں قاعدہ دیکھا
بلاتے ہیں دکھاتے ہیں لبھاتے ہیں چھپاتے ہیں
کان میں ہے تیرے موتی آب دار
یا کسی عاشق کا آنسو بولنا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
نظر تغافل یار کا گلہ کس زباں سیں کروں بیاں
کہ شراب صد قدح آرزو خم دل میں تھی سو بھری رہی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
عبث ان شہریوں میں وقت اپنا ہم کئے ضائع
کسی مجنوں کی صحبت بیٹھ دیوانے ہوئے ہوتے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
تحقیق کی نظر سیں آخر کوں ہم نے دیکھا
اکثر ہیں مال والے کم ہیں کمال والے
مجھ رنگ زرد اوپر غصے سیں لال مت ہو
اے سبز شال والے اودے رومال والے
کیا ہے جب سیں عمل بے خودی کے حاکم نے
خرد نگر کی رعیت ہوئی ہے رو بگریز
دل لے گیا ہے مجھ کوں دے امید دل دہی
ظالم کبھی تو لائے گا میرا لیا ہوا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
- رائے زنی
- رائے
- ڈاؤن لوڈ
بت پرستوں کوں ہے ایمان حقیقی وصل بت
برگ گل ہے بلبلوں کوں جلد قرآن مجید
حاکم عشق نے جب عقل کی تقصیر سنی
ہو غضب حکم دیا دیس نکالا کرنے