Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر
noImage

ذوالفقار احمد تابش

1939

ذوالفقار احمد تابش کے اشعار

یہ در و دیوار پر بے نام سے چپ چاپ سائے

پھولوں رستوں اور بچوں کی حفاظت چاہتے ہیں

وہ سانحہ ہوا تھا کہ بس دل دہل گئے!

اک شب میں سارے شہر کے چہرے بدل گئے

کس کا چہرہ ڈھونڈا دھوپ اور چھاؤں میں

اور خوابوں میں رنگ بھرے تو کس کے لیے

یہ نقش خوش نما دراصل نقش عاجزی ہے

کہ اصل حسن تو اندیشۂ بہزاد میں ہے

ہمارے شہر میں آنے کی صورت چاہتی ہیں

ہوائیں باریابی کی اجازت چاہتی ہیں

پیڑوں کی گھنی چھاؤں اور چیت کی حدت تھی

اور ایسے بھٹکنے میں انجان سی لذت تھی

Recitation

Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

Get Tickets
بولیے