ذوالفقار نقوی
غزل 19
اشعار 4
اب زمیں پر قدم نہیں ٹکتے
آسماں پر عقاب دیکھا ہے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
بے چینی کے لمحے سانسیں پتھر کی
صدیوں جیسے دن ہیں راتیں پتھر کی
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
صدیوں کے بعد ہوش میں جو آ رہا ہوں میں
لگتا ہے پہلے جرم کو دہرا رہا ہوں میں
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
کھینچ لی تھی اک لکیر نارسا خود درمیاں
فاصلہ در فاصلہ در فاصلہ ہونا ہی تھا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے