Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اے کاش

فائزہ حمزہ

اے کاش

فائزہ حمزہ

MORE BYفائزہ حمزہ

    کاش! میں ایک بڑی بچی ہوتی۔ ہونہہ بچی نہیں بلکہ بڑی لڑکی ہوتی۔ اپیا ہمیشہ پوچھتی ہیں۔ کیوں؟ ان کو کیا معلوم کہ میرا کتنا دل چاہتا ہے کہ میں بھی ایک بڑی لڑکی ہوتی۔ میرے بھی بڑے بڑے بال ہوتے۔ بڑے اہتمام سے میں بھی چوٹی ڈالتی۔ رنگ برنگے پونی بینڈز اور کچر لگاتی۔ کیچر تو میرے بالوں میں لگتے ہی نہیں۔ میں بھی بھابھی بیگم کی طرح بالوں میں گلاب کا پھول لگاتی اور کسی بچے کو چھونے بھی نہ دیتی۔

    آہ کاش! میں بھی بڑی لڑکیوں کی طرح میک اپ کر سکتی۔ کاش میرے پاس بھی میک اپ کا بہت سا سامان ہوتا۔ میں بھی ہونٹوں پر چاکلیٹ کے رنگ کی لپ اسٹک جماتی۔ آہا! ویسے اسٹرابیری کلر بھی اچھا لگتا ہے۔ کبھی وہ بھی لگاتی۔ آنکھوں پر دھنک کے رنگ لگاتی (اور لگانے کے بعد اپیا کا کرارہ سا تھپڑ بھی نہ کھاتی۔ یہ راز کی بات ہے۔ کسی کو بتانا نہیں ہے) اور سب کہتے ہماری ربیعہ تو بالکل چینی گڑیا لگ رہی ہے اور کامی بھائی جان مجھے دیکھ کر ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ بھی نہ ہوتے رہتے۔

    جانے میں کب اتنی بڑی ہوں گی کہ میرا بھی بڑا سا دوپٹہ آئے۔ رنگ برنگا سا۔ میں پورا کھول کر اوڑھوں۔ اب آپ سے کیا چھپانا۔ جب اوڑھا تھا تو دھڑام سے منہ کے بل گری تھی۔

    آہ! میرا بھی ایک چشمہ ہوتا۔ دادی اماں کی طرح۔ میں پان بنا کر کھاتی اور میرے دانت بھی نہ ٹوٹتے۔ میں بھی اماں جان کی طرح ڈھیر سارے آلو پیاز چھیلتی اور کاٹتی اور میرا ہاتھ بھی زخمی نہ ہوتا۔ کاش! میں بھی برتن دھو سکتی اور پلیٹ اور پیالیاں بھی نہ ٹوٹتیں۔

    کاش! میں بھی بڑی سی جھاڑو لگاتی۔ کوئی مجھ سے جھاڑو نہ چھینتا کہ چھوڑو اسے! تم توڑ دوگی۔ سب مجھے اتنا بچہ نہ سمجھتے۔ میں کب اتنی بڑی ہو جاؤں گی کہ سب مجھ سے بڑوں والی باتیں کریں۔

    کاش! میں بھی کھانا پکا سکتی اور اباجانی سے انعام پاتی اور میں ڈھیر ساری مٹھائیاں بناتی اور جی بھر کے کھاتی۔

    کاش میں بھی بڑے بڑے بندے پہنتی۔ کبھی کبھی تو جھمکے بھی۔

    کاش! میرا بھی بڑا سا پرس ہوتا، میں آنٹیوں کی طرح اس کو لٹکاتی۔

    کاش! میں بھی بڑی لڑکیوں کی طرح درس دیتی اور سب میری بات غور سے سنتے۔

    کاش میں بھی سائنس کی مس کی طرح بڑی ہیل والی سینڈل پہنتی۔

    کاش میں بڑی ہوتی۔ اسکول میں پڑھاتی اور بچوں پر رعب جماتی، کسی شرارتی بچے کو ایک تھیڑ بھی لگاتی اور ڈھیر ساری کاپیوں پر ٹک لگاتی۔

    کاشی میں بھی بڑی ہوتی تو کہانیاں لکھتی اور رسالے میں میرا نام آتا۔

    اور کاش! میں بس بڑی ہوتی۔۔۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے