Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

بہلول دانا

نامعلوم

بہلول دانا

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    بہلول نامی ایک بزرگ غزنی کے رہنے والے تھے۔ یہ اکثر ایسی حرکتیں اور ایسی باتیں کر دیا کرتے تھے جو بظاہر سمجھ میں نہ آتی تھیں۔

    بھوک لگتی تو بھری مجلس میں کچھ لے کر کھانا شروع کر دیتے۔ نیند آتی تو چاہے کوئی امیر یا غریب پاس بیٹھا ہو یہ پاؤں پھیلا کر لیٹ جاتے۔ ان باتوں سے بعض لوگ انہیں بہلول دیوانہ کہتے تھے اور بعض بہلول دانا۔

    ایک دفعہ کسی نے ہنسی سے کہا۔ ’’بہلول! آپ کو بادشاہ نے گدھوں کا حاکم مقرر کر دیا ہے۔‘‘فرمایا۔ ’’پھر یہیں بندھے رہو۔یعنی تم بھی گدھے ہو۔‘‘

    ایک مرتبہ کسی نے کہا۔ بہلول! بادشاہ نے تمہیں پاگلوں کی مردم شماری کا حکم دیا ہے۔ فرمایا۔ ’’اس کے لیے تو ایک دفتر درکار ہوگا۔ ہاں دانا گننے کا حکم ہو تو انگلیوں پر گنے جا سکتے ہیں۔‘‘

    ایک دن آپ بادشاہ کے پاس گئے۔ جو اس وقت کچھ سوچ رہا تھا۔ آپ نے پوچھا ’’سوچتے کیا ہو؟‘‘ اس نے کہا۔ میں اس وقت دنیا کی بے وفائی پر غور کر رہا ہوں کہ اس بے وفا نے کسی سے بھی نباہ نہ کیا۔ ’’آپ نے فرمایا۔ اگر دنیا وفادار ہوتی تو تم آج بادشاہ کیوں کر بن سکتے۔ پس اس قصے کو جانے دو اور کچھ اور سوچو۔‘‘

    ایک دفعہ بارش کی کثرت سے اکثر قبروں میں ایسے شگاف پڑ گئے کہ مردوں کی ہڈیاں اور کھوپڑیاں نظر آنے لگیں۔ بہلول قبرستان میں چند کھوپڑیاں سامنے رکھے دیکھ رہے تھے کہ اتفاقاً بادشاہ کی سواری بھی آ نکلی۔ اس نے انہیں اس شغل میں مصروف دیکھ کر پوچھا۔ ’’بہلول! یہ کیا دیکھ رہے ہو؟ آپ نے فرمایا۔ تمہارا اور میرا دونوں کا باپ مر چکا ہے۔ میں اب یہ دیکھ رہا ہوں کہ تمہارے باپ کی کھوپڑی کون سی ہے اور میرے باپ کی کون سی؟‘‘

    بادشاہ نے کہا۔ کیا مردہ امیر و غریب اور شاہ و گدا کی ہڈیوں میں بھی کچھ فرق ہوا کرتا ہے کہ پہچان لوگے؟ بہلول نے کہا۔ ’’پھر چار دن کی جھوٹی نمود پر بڑے لوگ مغرور ہو کر غریبوں کو حقیر کیوں سمجھتے ہیں؟‘‘ بادشاہ قائل ہو گیا اور اس دن سے اور بھی حلیمی اختیار کر لی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے