رات کا وقت تھا۔
خوب ٹھنڈ پڑ رہی تھی۔ آسمان میں چاند ننگا ہی گھوم رہا تھا۔ چاند اپنی ماں کے پاس گیا اور بولا’’ماں، ماں مجھے بہت ٹھنڈ لگ رہی ہے، مجھے ایک کرتا سل کر دوگی؟‘‘
قریب ہی بہت سے بادل بکھرے ہوئے تھے۔ ماں نے ایک سفید بادل لیا اور چاند کو ایک گرم کرتا سل دیا۔ چاند اسے پہن کر پھرنے لگا۔ دوسری رات چاند روتے ہوئے ماں کے پاس گیا اور بولا’’ماں میرا کرتا ڈھیلا کر دو، یہ مجھے بہت تنگ ہو رہا ہے۔‘‘
ماں نے دیکھا تو سچ مچ آج چاند تھوڑا بڑا ہو گیا تھا۔ ماں نے کرتے کو تھوڑا سا ڈھیلا کر دیا۔ تیسری رات کو چاند پھر ماں کے پاس روتے ہوئے گیا اور بولا ’’ماں میرا کرتا اور ڈھیلا کر دو مجھے وہ بہت تنگ ہوتا ہے۔‘‘ چاند آج اور بڑا ہو گیا تھا۔ ماں نے کرتے کو اور ڈھیلا کر دیا۔
اس طرح پندرہ دن گزر گئے۔ ہر رات چاند بڑا ہو جاتا اور روز ماں کو کرتا ڈھیلا کرنا پڑتا۔ پندرہ دن بعد پھر چاند ماں کے پاس آیا اور بولا ’’ماں آج مجھے کرتا ڈھیلا ہو رہا ہے تھوڑا چست کر دو۔‘‘
ماں نے دیکھا تو سچ مچ آج چاند تھوڑا چھوٹا ہو گیا تھا۔ ماں نے کرتا تھوڑا چست کر دیا۔ اس رات سے چاند روز چھوٹا ہوتا گیا۔ ہر رات وہ ماں کے پاس روتے ہوئے جاتا اور ماں کو اس کے کرتے کو تھوڑا تھوڑا چست کرنا پڑتا۔
اس طرح پندرہ دن گزر گئے۔
آخر میں ماں بہت بیزار ہو گئی۔ اس نے چاند کا کرتا ہی نکال پھینکا۔ تب سے چاند بےچارہ ننگا ہی آسمان میں پھرتا ہے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.