کہتے ہیں۔ نوشیروان عادل اکثر راتوں کو بھیس بدل کر رعایا کا حال دیکھا کرتا تھا۔ ایک رات وہ کسی زمیندار کے گھر پہنچا جو مہمان نوازی میں بہت مشہور تھا۔
نوشیرواں نے سوداگروں کے لباس میں اس کے گھر جا کر دستک دی۔ تو شریف زمیندار خوشی کے ساتھ دروازہ کھول کر اسے اندر لے گیا اور پورے شوق کے ساتھ مہمان کی خدمت کرنے لگا۔ کھانا کھلایا بستر دے کر چارپائی پر سلایا۔ اور بہت دیر مٹھی چپی کرتا رہا۔
صبح بادشاہ نے چلنے کی تیاری کی تو اس نے چائے کے ساتھ ناشتہ لا کر مہمان سے پوچھا۔ ’’کسی اور چیز کی خواہش ہو تو فرما دیجیے۔ تاکہ وہ بھی حاضر کی جائے۔‘‘
بادشاہ دیکھ چکا تھا کہ اس شخص کے مکان کے ساتھ پختہ انگوروں کا ایک عمدہ باغ موجود ہے۔ مگر نہ رات کو اور نہ اب اس نے انگور کھلائے۔ اس لیے فرمایا۔ ’’مجھے انگور بہت پسند ہیں۔ ہو سکے تو وہ بھی منگوا لیجیے۔‘‘
یہ سن کر زمیندار نے اپنے لڑکے سے کہا۔ ’’تم فلاں زمیندار کے پاس جاؤ اور میرا سلام دے کر کہو کہ ایک دو سیر پختہ انگور ادھار کے طور پر دے دیجیے۔‘‘
بادشاہ نے پوچھا۔ ’’آپ نے اپنے باغ میں سے انگور کیوں نہیں منگوائے۔‘‘
زمیندار نے کہا۔ کہ ابھی سرکاری آدمی انہیں دیکھ کر سرکاری حصہ نہیں لے گیا اور جب تک وہ اپنا حق نہ لے جائے مجھے ایک دانہ بھی کھانا اور کھلانا حرام ہے۔‘‘
بادشاہ اول تو اس کے برتاؤ ہی سے خوش تھا اب یہ ایمان داری اور دیانتداری جو دیکھی تو اور بھی خوش ہو گیا۔ اور ہمیشہ کے لیے باغ کا مالیہ بالکل معاف کر دیا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.