Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دل اور زبان

نامعلوم

دل اور زبان

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    کہتے ہیں جب لقمان حکیم پڑھ کر فارغ ہو چکے تو استاد نے کہا۔ ’’لقمان! آج ایک بکرا ذبح کرو اور اس میں جو سب سے اچھی چیز سمجھو، ہمارے لیے پکا لاؤ۔‘‘

    لقمان نے بکرا حلال کر کے اس کے دل اور زبان کو خوب اچھے مسالوں کے ساتھ بھون بھان کر استاد کے سامنے رکھ دیا۔ استاد نے چکھا تو تعریف کر کے کہا۔ ’’لقمان آج تم آدھے پاس ہو گئے۔‘‘

    دوسرے دن استاد نے فرمایا۔ ’’آج پھر ایک بکرا ذبح کرو اور اس میں جو سب سے بری چیز پاؤ، وہ ہمارے لیے تیار کر لاؤ۔‘‘

    انہوں نے بکرا ذبح کر کے اب بھی پہلے دن کی طرف صرف دل اور زبان ہی کو چن لیا۔ مگر اب کے اس ترکیب سے پکایا کہ زبان میٹھی پکائی اور دل کڑوا۔ اور پھر دونوں کو ملا کر استاد کے سامنے لا رکھا۔ استاد نے چکھا تو بدمزہ پا کر پوچھا۔ ’’لقمان! آج کیا پکا لائے؟‘‘ لقمان نے عرض کی۔ ’’حضور! وہی دل اور زبان جو آپس میں موافق نہیں۔‘‘ استاد نے فرمایا۔ ’’جاؤ اب تم بالکل پاس ہو گئے۔‘‘

    حکیم لقمان نے دونوں دفعہ کیسی اچھی چیزیں چنیں۔ سچ مچ ایک جیسے دل اور زبان سے بڑھ کر کوئی نعمت لطیف اور لذیذ نہیں اور نہ ایک دوسرے سے مخالف دل اور زبان سے زیادہ کوئی چیز بری اور بدمزہ ہے۔ جس آدمی کا دل اور زبان ایک ہو، دنیا بھی اس کی عزت کرتی ہے۔ خدا بھی خوش ہوتا ہے اور جس کی زبان دل سے موافق نہ ہو دنیا بھی اسے اچھا نہیں سمجھتی۔ خدا بھی ناخوش ہو جاتا ہے۔ بلکہ وہ خود بھی خوش نہیں رہتا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے