Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

دو بھائی

نامعلوم

دو بھائی

نامعلوم

دو بھائیوں کو جیب خرچ کے لیے گھر سے ایک ایک پیسہ روز مل جایا کرتا تھا۔ چھوٹے کی تو یہ عادت تھی کہ کبھی خرچ کرتا اور کبھی اس صندوق میں ڈال دیتا جو مدرسے میں غریب بچوں کی امداد کے لیے رکھا رہتا تھا۔

بڑے بھائی کی یہ حالت تھی کہ جب مدرسے میں کھیلنے کی چھٹی ہوتی تو وہ مدرسے کے مٹھائی والے کی دکان پر جا موجود ہوتا۔ بھلا اس کی رنگا رنگ مٹھائیوں کے روبرو اس کا ایک پیسہ کیا چیز تھا۔ دس پندرہ دن تو اس نے اس طرح گزارہ کیا کہ آج لڈو لے لیے تو کل بالوشاہی۔ ایک دن جلیبیاں تو دوسرے دن برفی۔ مگر اس سے تسلی کب ہوتی؟ اس نے ادھار لینا شروع کیا تو چند روز میں دو روپے اس کے ذمے ہوگئے۔

دکاندار نے روپے مانگے تو یہ گھبرایا۔ کہ ماں باپ کی آمدنی زیادہ نہ ہونے کے باعث پیسے کے نہ ملنے کی امید تو کیا الٹا مار پٹنے کا ڈر تھا۔

آخر ایک دن دکاندار نے بستہ چھین لیا کہ ’’روپے لاؤگے تو بستہ دوں گا۔‘‘ اس پر دوسرے دن اسے مدرسے سے غیر حاضر ہونا پڑا۔ چھوٹے کو خبر ملی تو اس نے پہلے تو بڑے بھائی کو سمجھایا۔ پھر دکاندار کی منت کی کہ اس کا بستہ دے دو۔ آج سے دو پیسے روز دے کر میں تمہاری رقم چکا دوں گا۔ چنانچہ دکاندار نے بستہ دے دیا۔ چھوٹا لڑکا بڑے بھائی کا اور اپنا ملا کر دونوں کے دونوں پیسے دکاندار کو دے دیتا۔ اس طرح دو مہینے میں یہ قرض اتر گیا اور ساتھ ہی بڑے کو بھی کفایت کی عادت پڑ گئی۔ چنانچہ اس کے بعد پھر اس نے کبھی قرض نہ لیا۔

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY

You have remaining out of free content pages per year. Log In or Register to become a Rekhta Family member to access the full website.

بولیے