Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

احسان کی قید

نامعلوم

احسان کی قید

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    لوگوں نے ایک دانا سے کہا۔ ’’کل فلاں آپ کی نسبت ایسی بری بری باتیں کر رہا تھا، جو آپ کو سخت بدنام کرنے والی ہیں۔

    دانا نے فرمایا۔ تم لوگ تو اچھی طرح مجھ سے واقف ہو۔ کیا ان باتوں کے متعلق تمہیں یقین آ سکتا ہے کہ وہ درست ہیں؟‘‘

    انہوں نے کہا۔ ’’ہرگز نہیں۔ مگر جناب ہر شخص تو اتنا واقف نہیں کہ اس کے سچ جھوٹ میں تمیز کر سکے۔ بہتر ہے کہ اس کی زبان کو ادب کی لگام دے دی جائے۔‘‘

    دانا نے جواب دیا۔ ’’میں حاکم نہیں کہ سزا دے سکوں۔ بیکار نہیں کہ نالش کر کے سزا دلا سکوں۔ پس کوئی اور ہی تدبیر مناسب ہے۔‘‘

    تھوڑی ہی دیر گزری تھی کہ بدزبان بھی آگیا اور دانا نے اس کی خاطر تواضع میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی۔ شربت پلوایا۔ پنکھا جھلوایا اور اس کے خوش کرنے کی ایسی باتیں کیں، جن سے وہ نہایت خوش ہو کر واپس گیا۔

    اس کے چلے جانے پر شکایت کرنے والوں نے کہا۔ ’’آپ نے یہ کام بالکل عقل کے خلاف کیا کہ ایسے بدزبان دشمن کی اتنی خاطرداری کی۔‘‘

    دانا نے جواب دیا۔ ’’تم سمجھے نہیں کہ میں نے کس طرح اس کے دل کو اخلاق کے جیلخانے میں اور زبان کو ادب کی زنجیر میں قید کر لیا ہے۔ بس اب دو چار ملاقاتوں میں یہ قید اور بھی سخت ہو جائے گی۔ جس کے بعد اسے میرے خلاف کہنے کی کبھی ہمت نہ رہے گی۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے