دو شخص کسی شہر سے لاہور روانہ ہوئے جن میں سے ایک تو گھوڑے پر سوار تھا۔ اور دوسرا گدھے پر۔ گدھے والے نے کہا۔ ’’میاں سوار خاں! سفر میں دو آدمی مل کر چلیں۔ تو ایک دوسرے کی رفاقت سے بہت خوش رہتے ہیں۔ اگر ہم تم ساتھی ہو جائیں تو راستہ بھی اچھا کٹے اور منزل پر بھی اکٹھے رہنے سے خوب آرام ملے۔‘‘ سوا نے کہا۔ ’’بات تو درست ہے مگر میرا تمہارا ساتھ کیونکر ہو؟ جس راستے کو میں ایک پہر میں طے کروں گا۔ تم دن بھر میں بھی مشکل سے کاٹو گے۔‘‘ گدھے والے نے کہا۔ ’’یہ تیزی چند قدموں کی ہوا کرتی ہے۔ منزل پر آپ اور ہم خدا چاہے صرف گھنٹے آدھ گھنٹے ہی کے وقفے سے پہنچیں گے۔‘‘ اس پر سوار نے اور بھی ڈینگ ماری اور آخر یہ فیصلہ کیا کہ اگر آج ہم تم منزل پر برابر پہنچیں تو آج ہی سے گھوڑا تمہاری سواری کے لیے دے دیا جائے گا اور میں گدھے پر سوار ہو جاؤں گا۔‘‘
اس فیصلے کو گدھے والے نے بخوشی منظور کر لیا اور دونوں ایک ساتھ چل پڑے۔ مگر گدھے اور گھوڑے کا کیا مقابلہ؟ گدھے والے نے کوشش تو بہت کی لیکن سوار تھوڑی ہی دیر میں خاصی دور نکل گیا اور دوپہر سے پہلے آدھی منزل مار کر ایک تالاب کے کنارے درختوں کے جھنڈ میں قدرے آرام لینے کی نیت سے ٹھہر گیا اور اس خیال سے کہ گھوڑا بھی خوب چر چگ لے اس کی باگ دوڑ ڈھیلی چھوڑ کر کسی درخت سے اٹکا دی۔ پھر خود کھانا کھا کر تازہ پانی پیا۔ اب دھوپ کی شدت سے ٹھنڈے سائے میں جو آرام ملا تو دل میں خیال آیا کہ گدھے والا تو ابھی چوتھائی رستے تک بھی نہ پہنچا ہوگا۔‘‘ اس لیے ذرا کی ذرا لیٹ ہی کیوں نہ لیں۔
سوار خاں لیٹتے ہی سو گئے اور جوانی کی نیند میں دوپہر کے سوئے ہوئے تین ہی بجا کر اٹھے۔ اتنے میں گھوڑا بھی باگ ڈور تڑا کے کہیں کھیت میں دور نکل گیا تھا۔ یہ اٹھے تو گھنٹہ بھر اس کی تلاش میں بھی صرف ہو گیا۔ اور مشکل سے چار بجے سوار ہو کر بھاگا بھاگ کہیں شام کے سات بجے منزل کی صورت نظر آئی۔
سرائے میں جا کر جو دیکھا تو گدھے والا، گدھے اور گھوڑے کے گھاس دانے اور اپنے اور سوار خاں کے کھانے کا انتظام کر کے چارپائی بچھائے مزے سے بیٹھا باتیں کر رہا ہے۔ مختصر یہ کہ رات تو دونوں نے آرام کے ساتھ سرائے میں گزاری اور صبح ہوتے ہی دونوں کی سواریاں تبدیل ہو کر گدھے والا گھڑ سوار بن گیا اور گھوڑے والا گدھے پر لدنے لگا۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.