ایک کسان کا بیٹا کھیل کود میں وقت کو بے فائدہ گنوایا کرتا تھا۔ باپ نے بہت سمجھایا مگر اس نے اپنی عادت نہ بدلی۔ آخر باپ نے سوچ کر یہ ترکیب نکالی کی بسنت کے دن صبح کے وقت بیٹے کو اپنے ساتھ کھیت پر لے گیا اور کہا۔ بیٹا! آج کے دن جن سب سے اچھی بالوں کے دانے ہم کھیت میں سے توڑ کر رکھ لیں گے اس ایک دان سے کئی کئی پودے ہو جائیں گے۔ مگر شرط یہ ہے کہ کھیت میں سے سیدھے نکلتے اور توڑتے چلے جاؤ۔ پیچھے مڑ کر توڑنے کا حکم نہیں۔ اب تم کھیت میں جا کر سات آٹھ سب سے اچھی بالیں توڑ لاؤ۔‘‘
لڑکا شوق سے کھیت میں چلا گیا۔ جہاں بہت سی پکی ہوئی بالیں آمنے سامنے دائیں بائیں موجود تھیں۔ مگر اس نے یہ سمجھ کر کہ ’’آگے اس سے بھی اچھی ملیں گی۔‘‘ کوئی بال نہ توڑی۔ یہاں تک کہ دوسرے کنارے تک جا پہنچا۔ جہاں ابھی کچی بالیں تھیں۔ جی میں آیا کہ پھر کھیت میں جا کر اچھی بالیں توڑ لائے مگر پیچھے مڑ کر نہ دیکھنے کی شرط ہو چکی تھی۔ اس لیے پشیمانی کے ساتھ خالی ہاتھ پلٹنا پڑا۔
باپ نے کہا۔ بیٹا! کیا کوئی بھی اچھی بال تمہیں نظر نہیں آئی۔‘‘ اس نے جواب دیا۔ ’’کھیت کے اس کنارے کی بالوں میں تو ایک سے ایک اچھی تھی مگر میں نے یہ سمجھ کر کہ آگے اس سے بھی اچھی مل جائے گی۔ انہیں نہیں توڑا اور اس طرف کی بالیں ابھی کچی تھیں۔‘‘
باپ نے کہا۔ ’’نادان لڑکے! تو نے نادانی سے ناحق وقت کھو دیا۔ اب تو دوبارہ جا کر بالیں توڑ نہیں سکتا۔‘‘
بیٹے نے اپنی نادانی پر شرم اور افسوس کے ساتھ سر جھکا لیا تو باپ نے کہا۔ ’’بس یہی وقت کی مثال ہے۔ جو ایک دفعہ جا کر پھر کبھی ہاتھ نہیں آتا۔ دانا وہی ہے جو ہر وقت خوشہ چننے کو تیار رہے۔ اور بے فائدہ امیدوں میں کبھی وقت نہ کھوئے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.