Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کاہلوں کا دیش

اکھلیش دت ترپاٹھی

کاہلوں کا دیش

اکھلیش دت ترپاٹھی

MORE BYاکھلیش دت ترپاٹھی

    کسی زمانے میں ایک ایسا ملک تھا جہاں کے باشندے بہت کاہل تھے۔ دن بھر سونا پانے کی امید میں زمین کھودتے تاکہ مالامال ہو جائیں۔ برسوں تک وہ اسی طرح زمین کھودتے رہے لیکن انہیں مٹی کے علاوہ کچھ نہ مل سکا۔ یہی وجہ تھی کہ وہاں کے باشندے بہت پریشان رہتے کیوں کہ وہاں کا بادشاہ دولت چاہتا تھا اور دولت نہ مل پانے کے سبب اس کا مزاج چڑچڑا اور غصیلا ہو گیا تھا۔

    ایک دن ادھر سے ایک نوجوان کا گزر ہوا جو بہت خوش دل اور ہنسوڑ تھا وہ مستی سے گانا گاتا ہوا اسی راستے سے جا رہا تھا جہاں سونا حاصل کرنے کے لئے لوگ زمین کھود رہے تھے۔ جب ان لوگوں نے اسے دیکھا تو بولے، ’’گانا مت گاؤ۔ ہمارا بادشاہ بہت ہی غصیلا ہے وہ تمہیں جان سے مروا دےگا‘‘۔

    نوجوان ہنس کر بولا: ’’مجھے اس کی پروا نہیں ہے۔ لیکن تم مجھے اپنے بادشاہ کے پاس لے چلو‘‘۔

    لوگوں نے زمین کی کھدائی بند کر دی اور اس آدمی کو لے کر بادشاہ کے پاس گئے۔ راستے میں انہوں نے پوچھا ’’تمہارا نام کیا ہے؟‘‘

    ’’مزدور،‘‘ اس آدمی نے جواب دیا۔

    ’’تم گانا کیوں گا رہے تھے؟‘‘

    ’’کیوں کہ میں بہت خوش ہوں‘‘۔

    ’’تم خوش کیوں ہو؟‘‘

    ’’کیوں کہ مرے پاس بہت سونا ہے‘‘

    اتنا سنتے ہی سب لوگ خوشی سے اچھل پڑے۔ انہوں نے بادشاہ کو ساری بات بتا دی۔ بادشاہ نے اس آدمی سے پوچھا، ’’کیا یہ حقیقت ہے کہ تمہارے پاس کافی سونا ہے؟‘‘

    ’’ہاں،‘‘ نوجوان نے جواب دیا’’ میرے پاس سونے کی سات بوریاں ہیں‘‘۔

    بادشاہ نے اپنے آدمیوں کو حکم دیا کہ اس آدمی کے ساتھ جاکر وہ سونے کی ساتوں بوریاں لے آئیں۔

    بادشاہ کا حکم سن کر نوجوان نے کہا، ’’اس کو لانے میں کافی وقت لگےگا کیونکہ وہ ایک ایسی غارمیں رکھا ہوا ہے جس کی دیکھ بھال سات دیو کر رہے ہیں۔ آپ اپنے ان آدمیوں کو میرے ساتھ ایک سال تک رہنے کی اجازت دیں، اس عرصہ میں ہم وہ سونا حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔

    نوجوان کی بات ماننے کے علاوہ بادشاہ کے پاس اور کوئی چارہ نہ تھا۔ اس لئے اس نے اپنے بہت سے آدمی گھوڑے اور بیل اس نوجوان کے ساتھ بھیج دیئے اور جاتے وقت اس کو ہدایت کی، ’’اگر تم سال کے آخرتک سونا لانے میں ناکام رہے تو تمہارا سر دھڑ سے الگ کر دیا جائےگا‘‘۔

    اس نوجوان نے ان لوگوں کو سلطنت کی زرخیز زمین جوتنے کے لئے کہا۔ کھیتوں کی اچھی طرح جتائی کراکر اس آدمی نے کھیتوں میں گیہوں بویا۔ فصل تیار ہونے پر اس نے کٹائی کرائی۔ اس طرح اس کے پاس منوں گیہوں جمع ہو گیا۔ جسے گھوڑوں پرلدوا کر وہ بادشاہ کے آدمیوں کے ساتھ لے کر چل پڑا۔

    چلتے چلتے وہ لوگ ایسے مقام پر پہنچے جہاں قحط پڑا ہوا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہاں کے باشندوں نے وہ سارا گیہوں ہاتھوں ہاتھ خرید لیا۔ اس کے بدلے میں اس نوجوان کو سونے کی سات بوریاں مل گئیں۔ جنہیں لے کر وہ بادشاہ کے دربارمیں پہنچ گیا۔

    ’’کیا تم سونا لے آئے؟‘‘ باشاہ نے پوچھا۔

    نوجوان نے مسکراکر جواب دیا، ’’جی ہاں!‘‘ میں نے ’’گیہوں بیچ کرسونا حاصل کیا ہے‘‘۔

    اپنے لوگوں سے بادشاہ نے جب پوری کہانی سنی تو بہت خوش ہوا۔ اسے اپنی غلطی کا احساس ہوا۔ اس نے اپنے سب لوگوں کو کھیتی کرنے کا حکم دیا۔ بادشاہ کومحنت کی اہمیت معلوم ہو گئی۔ اس نے نوجوان سے کہا، ’’ہم تمہارے بہت شکر گزار ہیں۔ تم نے ہمیں ایک نئی راہ دکھائی۔ ہم چاہتے ہیں کہ تم ہمارے ہی ساتھ رہو‘‘۔

    نوجوان نے بادشاہ کی بات سنی اور کہا ’’اس دنیا میں ابھی بہت سے لوگ ایسے ہیں جو محنت کی قدر نہیں کرتے۔ اب مجھے آپ جیسے بہت سے بھولے بھٹکوں کو ٹھیک راستے پر لانا ہے۔ مجھے افسوس ہے میں یہاں نہیں رک سکتا‘‘۔


    اتنا کہہ کر وہ نوجوان وہاں سے خوشی خوشی چل پڑا۔

                                       

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے