Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کام بڑا کہ نام

نامعلوم

کام بڑا کہ نام

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک رات کسی بڑے طاقتور چور نے رسم کے اصطبل سے اس کا گھورا چرا لیا۔ اگرچہ رسم اس وقت جاگ رہا تھا مگر اس کا خیال تھا کہ میرے منہ زور گھوڑے پر کوئی سوار نہیں ہو سکتا۔ اس لیے چپکا تماشا دیکھتا رہا۔ لیکن جب چور سوار ہو کر اسے باہر لے گیا تو رستم خاموش نہ رہ سکا۔ گھر سے نکل کر وہ دوڑ لگائی کہ چور کے سر پر جا پہنچا اور چھلانگ لگا کر گھوڑے کی پیٹھ پر سوار ہو گیا۔

    رستم بیٹھ تو گیا مگر بہادر چور نے کچھ ڈرا نہ گھبرایا بلکہ بے تکلفی سے پوچھنے لگا۔ ’’تم کون ہو؟‘‘ رستم نے کہا۔ ’’پہلے تم بتاؤ‘‘ چور بولا۔ ’’میں تو چور ہوں۔‘‘ رستم نے کہا۔ ’’مجھے بھی وہی سمجھ لو۔‘‘

    رستم نے چور کو اتنا نڈر دیکھا تو چپکے سے اسے پان سات زور کے مکے لگا دیے۔ مگر چور انہیں بھی کچھ نہ سمجھا اور کہا بھی تو یہ کہ ’’ارے میاں! یہ کیا مسخرہ پن ہے۔ آرام کے ساتھ کیوں نہیں بیٹھتے۔‘‘

    چور کی زبان سے یہ فقرہ سن کر رستم کے اور بھی اوسان خطا ہو گئے کہ جو شخص میرے گھونسوں کو مسخرہ پن بتاتا ہے وہ کشتی سے کب زیر ہوگا۔ پس یہاں کچھ اور ہی داؤ کھیلنا چاہیے۔ یہ سوچ کر رستم نے گھبرائی ہوئی آواز سے کہا۔ ’’لو دوست! میں تو چلا! وہ دیکھو گھوڑے کا مالک رستم آ رہا ہے۔‘‘ یہ سنتے ہی چور فوراً کود پڑا اور رستم گھوڑا لے کر گھر پہنچ گیا۔ واقعی بعض دفعہ نام بھی بڑا کام دے جاتا ہے۔ مگر نام بھی کام کے بغیر نہیں بنتا۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے