Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

کانچ کی گڑیا

کرن شبنم

کانچ کی گڑیا

کرن شبنم

MORE BYکرن شبنم

    پیارے بچو! دور آسمان سے پرے ایک پریوں کا دیس تھا۔ وہاں اونچے اونچے میناروں والے ایک محل میں ایک بہت خوبصورت شہزادہ اکیلا رہتا تھا۔

    ایک دن وہ تنہا بیٹھے بیٹھے اوب گیا۔ اس نے سوچا کیوں نہ وہ اپنے محل کے تہ خانہ میں دیکھے کہ وہاں آخر ہے کیا؟

    وہ ایک مشعل لے کر وہاں پہنچا۔ اسے سوا اندھیرے کے کچھ بھی نہ ملا۔ وہ بہت اداس ہوگیا۔ آنکھوں میں آنسو بھر کے لوٹ ہی رہا تھا کہ اچانک اس کی نگاہ ایک کانچ کی گڑیا پر پڑی۔ اس نے جھٹ پٹ اسے اٹھا لیا اور خوشی خوشی محل میں لوٹ آیا۔ تنہا شہزادہ اب دن رات اسی گڑیا کے ساتھ رہتا۔ اس سے لمبی لمبی باتیں کرتا۔ رات کو اسی کے خواب دیکھتا۔

    مگر ایک دن وہ اچانک اداس ہو گیا۔ اسے کچھ خیال ہی ایسا آیا، وہ کیا کرتا۔ ہوا یہ کہ وہ اپنی پیاری گڑیا سے بیٹھا باتیں کر رہا تھا کہ اسے محسوس ہوا، بے چاری بےجان گڑیا نہ اس کی بات سمجھتی ہے، نہ اس کی کسی بات کا جواب ہی دے سکتی ہے۔ وہ بہت خوبصورت تو ہے لیکن اس کی طرح سانس نہیں لے سکتی۔ نہ ہی پلکیں جھپکا سکتی ہے۔ روتے روتے وہ نڈھال ہو گیا۔ نہ اس نے کچھ کھایا، نہ ایک لمحے کے لئے سویا۔ یہ سلسلہ کئی روز تک جاری رہا۔ جانتے ہو بچو! پھر کیا ہوا؟

    ایک بھولی بھالی پری سے شہزادے کا غم دیکھا نہ گیا۔ وہ ایک رات چپکے سے محل میں آگئی اور اپنی جادو کی چھڑی سے گڑیا کو چھو کر آہستہ سے بولی۔ ’’پیاری ذرا مسکرا تو دو‘‘ بس پھر کیا تھا۔ گڑیا نے ہولے سے پلکیں جھپکائیں اور مسکرا دی۔

    شہزادے نے دیکھا تو دوڑ کر پری کا ہاتھ چوم لیا۔ اور بولا ’’کتنی اچھی ہو تم لال پری! اب میں کبھی اداس نہ ہوں گا۔ میری کانچ کی گڑیا ہمیشہ ہمیشہ میرے ساتھ رہےگی۔‘‘ لال پری ہنس کر وہاں سے غائب ہو گئی۔ گڑیا نے مسکراکر اپنے شہزادے کو سلام کیا اور ایک پیارا سا گیت گا کر ناچنے لگی۔ شہزادہ بہت خوش ہوا۔ تالی بجا بجا کر اپنی گڑیا کی تعریف کرنے لگا۔ گڑیا ہنس پڑی اور بولی ’’تم بہت دن کے بھوکے ہو۔ پہلے کچھ کھالو پھر مجھے اپنا محل دکھاؤ۔‘‘

    اس دن سے آج تک وہ شہزادہ اپنی گڑیا کے ساتھ وہیں رہتا ہے۔ آسمان سے بڑے اونچے اونچے مناروں والے محل میں کبھی رات کے سناٹے میں اچانک ان کی ہنسی زمین پر بھی سنائی دیتی ہے۔ تم بھی کبھی دھیان سے سننا۔

    (پیام تعلیم، نومبر 78)

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے