ایک شخص کے بیٹے ہمیشہ لڑتے جھگڑتے رہتے تھے۔ ایک دن باپ نے سب کو پاس بلایا اور کچے سوت کی ایک انٹی دے کر فرمایا۔ ’’تم سب شہ زور نوجوان ہو۔ آج تمہاری طاقت کا امتحان ہے۔ اگر تم میں سے کوئی اس انٹی کو ایک دو جھٹکوں میں توڑ دے تو ہم پانچ روپے انعام دیں گے۔‘‘ اس کے سنتے ہی باری باری سب نے زور لگایا مگر انٹی نہ ٹوٹ سکی۔ جب سب عاجز آگئے تو باپ نے کہا۔ تار الگ الگ کر لو گے تو ٹوٹ جائے گی۔ انٹی تو جھٹکوں میں پہلے ہی بودی ہو رہی تھی۔ تاروں کے کھلتے ہی پرزے پرزے ہونے لگی۔ باپ نے پوچھا بھلا بتاؤ تو یہ اب کیوں ٹوٹ رہی ہے۔‘‘ لڑکوں نے کہا۔ اس لیے کہ جب تک سب دھاگے اکٹھے تھے زور کارگر نہ ہوتا تھا اور اب ہر دھاگا جدا ہو چکا ہے۔ انگلی کا اشارہ بھی کافی ہے۔‘‘ بات نے کہا۔ ’’یہی حال اتفاق اور نا اتفاقی کا سمجھ لو۔ اگر تم آپس میں مل جل کر رہو گے تو دشمنوں کے نقصان پہنچانے سے بچے رہوگے اور اگر خود سر ہو کر الگ الگ ہو جاؤگے تو دنیا کی میبتوں کا چھوٹا سا جھٹکا بھی تمہارے ٹکڑے اڑا دے گا۔‘‘
باپ کی یہ نصیحت لڑکوں پر اتنی کارگر ہوئی کہ وہ لڑنا جھگڑنا چھوڑ کر اتفاق اور محبت سے رہنے لگے۔ نتیجہ یہ ہوا کہ تھوڑے ہی دنوں میں محلے کے ہمسائے بھی تعریفیں کرنے لگے اور اتفاق کی برکت سے کاروبار میں بھی دن دونی اور رات چوگنی ترقی ہو گئی۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.