خلیفۂ بغداد نے ہندوستان کے کسی مشہور وید کو اپنے یہاں طلب فرمایا اور وید صاحب دربار میں پہنے تو علم کی تعظیم کے لیے خلیفہ ادب سے کھڑا ہو گیا۔
بیٹھنے کے بعد وید نے نہایت ادب کے ساتھ تین چیزیں بادشاہ کے سامنے تحفے کے طور پر پیش کر کے عرض کی ’’جہاں پناہ! حضور کی نذر کے لیے یہ وہ تین چیزیں حاضر ہیں جن کی ہر بادشاہ کو سخت ضرورت اور تلاش ہوا کرتی ہے۔‘‘
ان میں ایک تو خضاب ہے جو سفید بالوں کو سیاہ اور بوڑھے کو جوان کر دکھاتا ہے۔ دوسری ہاضمے کی ایک معجون ہے کہ کھانے کے بعد ماشہ بھر کھا لی جائے تو معدہ ہر قسم کی خرابیوں سے محفوظ ہو جاتا ہے۔ تیسری ایک طاقت دینے والا کشتہ ہے جو عمر بھر بڑھاپے کو پاس نہ آنے دے۔
خلیفے نے تینوں کی تعریف سن کر فرمایا۔ ’’وید صاحب! میں تو آپ کی قابلیت اور شہرت سے کچھ زیادہ امید رکھتا تھا مگر افسوس کہ آپ نے وہ خیال غلط کر دیا۔ یہ تینوں چیزیں جو آپ نایاب تحفے سمجھ کر لائے ہیں غور کیجیے تو صرف فانی جسم کے لیے لذتیں پیدا کرنے والی ہیں۔‘‘
خضاب تو غرور پیدا کرے گا۔ جس سے انسان بڑھاپے میں بھی جوانی کے ولولوں سے باز نہ آئے گا۔ ایسا ہی معجون کا استعمال بھی مجنون کے لیے زیبا ہے۔ کیونکہ جو شخص بھوک سے زیادہ کھا کر دکھ اٹھاتا ہے کسی طرح عقلمند نہیں کہلا سکتا۔ اسی طرح کشتہ بھی ایک فضول چیز ہے کہ قوت جسمانی کا انجام وحشت ہوا کرتا ہے۔ اور وحشی بننا عقلمندی میں داخل نہیں۔ انسانیت کے لیے تو صرف اخلاقی قوت درکار ہے اور حکام کو عوام کی نسبت اسی کی زیادہ ضرورت بھی ہوا کرتی ہے۔ اگر آپ حکام کو ایسی لذتوں میں مبتلا کردیں گے تو ان سے مخلوق کی خدمت کیا ہو سکے گی۔‘‘
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.