ایک فقیر نے کسی جنگل میں کوئی اتنا بڑا خزانہ دیکھ پایا تھا جس کے اٹھا لے جانے کی اس میں طاقت نہ تھی۔
تھوڑے دنوں میں ایک سوداگر کا بھی اس جنگل میں گزر ہوا جو کہیں اپنا مال بیچ کر آٹھ خالی اونٹ گھر کو واپس لیے جا رہا تھا۔ فقیر نے دیکھا تو سوداگر سے کہا۔ ’’میں تمہیں اس شرط پر ایک بہت بڑے خزانے کا پتا دے سکتا ہوں کہ جتنے اونٹ اس خزانے سے بھرو ان میں سے آدھے یا چوتھائی مجھے بھی دے دو۔
سوداگر سنتے ہی آدھے اونٹ دینے پر راضی ہو گیا۔ جس پر فقیر نے خزانے کا پتا دے کر اس کے آٹھوں اونٹ تو دولت سے بھروا دیے اور ایک چھوٹی ڈبیا جس میں ایک بہت بڑا لال تھا خود اٹھا لی۔
سوداگر کے روپے اور اشرفیوں سے بھرے ہوئے چار اونٹ پہلے تو خوشی سے فقیر کے حوالے کر دیے۔ مگر دل میں خیل آیا کہ فقیر تو چوتھائی پر بھی راضی تھا۔ میں نے خواہ مخواہ نصف کہہ دیا۔ اب بھی پوچھوں تو شاید دے ہی ڈالے۔
’’یہ سوچ کر فقیر سے کہا۔ ’’سائیں صاحب! بے شک میں نے آدھے اونٹ دینے کو کہا تھا مگر آپ نے خود چوتھائی ہی مانگی تھی۔ پس آپ اپنی بات پر قائم رہیں، تو دو اونٹ مجھے اور ملنے چاہئیں۔‘‘
فقیر نے کہا۔ ’’بابا! تم چاہو تو اب بھی دو اور لے لو۔ مجھے دو ہی بہت ہیں۔‘‘
سوداگر نے اپنے چار اونٹوں میں یہ دو بھی ملا لیے مگر لالچ نے اب بھی اسے چین نہ لینے دیا اور فقیر سے کہا۔ ’’سائیں مولا! آپ تو فقیر آدمی ہیں اور میں دنیا کا کتا۔ باقی دو اونٹ بھی مجھی کو بخش دیجیے تو میرے بال بچے آپ کی دعا دیں گے۔‘‘
فقیر نے کہا! ’’اچھا بابا! تمہاری یہی مرضی ہے تو لو یہ بھی لے جاؤ۔‘‘
سوداگر سنتے ہی آٹھوں اونٹ لے کر اٹھ کھڑا ہوا اور خوشی خوشی گھر کو چل دیا مگر راستے میں خیال آیا۔ گو دولت تو بہت ہے مگر فقیر کے پاس جو ایک لال رہ گیا ہے اگر وہ بھی مل جاتا تو بڑا لطف ہوتا۔ اس خیال کے آتے ہی اس نے اونٹوں کو تو نوکروں سمیت آگے روانہ کر دیا اور خود فقیر کی طرف پلٹ پڑا۔
سوداگر واپس آیا تو فقیر کہیں نکل گیا تھا یہ لالچ کا مارا دن بھر ڈھونڈتا پھرا۔ اتنے میں اونٹ کہیں کے کہیں جا پہنچے۔ سورج ڈوبنے لگا تو بہت گھبرایا کہ جنگل میں کھاؤں کیا اور رہوں کہاں؟‘‘
اتنے میں پاس کی جھاڑی میں کسی شیر نے دھاڑنا شروع کر دیا اور جب تک کہ یہ کہیں بھاگے وہ بو پا کر سر پر آ پہنچا اور دم بھر میں سوداگر کے ٹکڑے ٹکڑے کر ڈالے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.