راستے میں ایک مداری بیٹھا ہوا تھا۔
وہ ایک ہاتھ سے ڈگڈگی بجا رہا تھا
ڈگڈگی کی آواز سن کر ہم سب وہاں جمع ہو گئے
مداری کے پاس ایک بڑی سی ٹوکری تھی۔
ٹوکری میں سے اس نے ایک گہرے پیلے رنگ کا ناگ باہر نکالا۔
مداری اپنی بین بجانے لگا۔ناگ اپنا پھن نکال کر جھومنے لگا۔
ناگ کے پھن پر دس کا نشان بنا تھا۔ ہم سب نے اسے پڑھا۔ پھر مداری نے میری انگوٹھی مانگ کر لی۔ انگوٹھی ہاتھ میں لے کر اس نے منہ سے ایک منتر کہا اور ہاتھ کھول کر دکھایا۔ وہ انگوٹھی غائب ہو گئی تھی۔ میں بہت گھبرا گیا۔ پر فوراً ہی مداری نے میری جیب سے انگوٹھی باہر نکال کر دکھائی۔ کیسے، کس طرح کون جانے؟ سبھی لوگوں نے تالیاں بجائیں۔
پھر مداری نے اپنے پٹارے سے ایک کھوپڑی باہر نکالی۔ اس نے کہا ’’دیکھو یہ بھیم کی کھوپڑی ہے۔‘‘
ہم نے کہا ’’بھیم تو کتنے بڑے تھے ان کی کھوپڑی اتنی چھوٹی کیسے ہو گئی؟‘‘
مداری نے کہا: ’’بھیم جب بہت چھوٹے تھے اس وقت کی نکالی ہوئی یہ کھوپڑی ہے۔‘‘
سارے لوگ کھلکھلاکر ہنسنے لگے۔ پھر مداری کو ایک ایک پیسا دے کر ہم گھر واپس آئے۔
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.