Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

میں کیوں نہیں پڑھ سکتا؟

نامعلوم

میں کیوں نہیں پڑھ سکتا؟

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    آج کل تو کتابیں بہت سستی مل جاتی ہیں مگر پہلے زمانے میں یہ بات نہ تھی۔ فقط بڑے بڑے گھرانوں میں کتابیں ہوا کرتی تھیں۔ کیونکہ ہاتھ سے لکھے جانے کے باعث قیمتیں بہت زیادہ ہوتی تھیں۔

    ایک بادشاہ کے پاس چند کتابیں پڑی تھیں۔ جن میں لکھائی کے علاوہ جگہ جگہ خوبصورتی کے لیے تصویریں بھی بنی ہوئی تھیں۔ ایک دن ملکہ کتابیں دیکھ رہی تھی اور اس کے چاروں چھوٹے بیٹے بھی بیٹھے تھے۔ انہوں نے کہا۔ امی جان! یہ کتابیں ہمیں بھی دکھاؤ۔‘‘

    ماں نے کتابیں دکھائیں تو تین بیٹے صرف تصویروں کو دیکھ کر خوشی کے ساتھ ورق پلٹتے رہے مگر چھوٹے لڑکے نے کہا۔ ان میں لکھا کیا ہے؟

    ملکہ نے کہا۔ بیٹا! اس میں ہمارے ملک کی جنگی کہانیاں لکھی ہیں۔‘‘

    چھوٹے بچے نے کہا۔ ’’میں انہیں کیوں نہیں پڑھ سکتا؟‘‘

    ملکہ نے فرمایا۔ بیٹا! ’’لکھی ہوئی چیزیں صرف علم والے ہی پڑھ سکتے ہیں اور علم محنت سے آتا ہے۔‘‘

    لڑکے نے جواب دیا۔ ’’تو میں ضرور پڑھوں گا۔‘‘

    ملکہ نے کہا۔ ’’جب تم پڑھ لو گے تو جو کتاب چاہو گے میں خوشی سے تمہیں دے دیا کروں گی۔‘‘

    شہزادے نے محنت کرنی شروع کی تو تھوڑی ہی مدت میں کتابیں پڑھنے اور خط لکھنے لگا۔ جس پر ماں نے بھی اپنا سارا کتب خانہ اسی چھوٹے لڑکے کو دے دیا۔ یہ شہزادہ الفرڈ اعظم تھا جو انگریزوں میں ایک مشہور عالم بادشاہ گزرا ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے