Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

مینا کی دم

اعجاز اختر

مینا کی دم

اعجاز اختر

MORE BYاعجاز اختر

    ایک مینا تھی۔ یہ بہت بھوکی تھی۔ اپنی بھوک مٹانے کے لئے اس نے ادھر ادھر دیکھا اچانک اسے ایک گھر میں دودھ کی پیالی رکھی نظر آئی، دل للچا گیا، پھر سے اڑ کر پیالی پر جا بیٹھی اور دودھ پینے لگی۔ دودھ پیتے میں اس کی دم ہوا میں لہرا رہی تھی۔

    اچانک ایک بڑی بی گھر میں آئیں۔ انہوں نے مینا کو دودھ پیتے دیکھا بہت لال پیلی ہوئیں اور اس کو پکڑنے دوڑیں مگر مینا کی لہراتی ہوئی دمہی پکڑ سکیں۔ مینا نے اپنے پر مارے اپنی دم چھڑا نے کے لئے۔ مگر مینا دم تو نہ چھڑا پائی اور پر پھڑ پھڑانے میں دودھ کی پیالی گر گئی۔ سب دودھ گر گیا۔ مینا نے اپنی دم کو اور زور سے کھینچا اور وہ فوراً آزاد ہو گئی۔ مگر یہ کیا؟ اس کی دم تو بڑھیا کے ہاتھ میں رہ گئی تھی! چہ ۔چہ۔ کتنی خوبصورت دم تھی۔

    ’’اچھی بڑی بی! میری دم واپس کر دو۔‘‘ مینا نے التجا کی۔ مگر بڑی بی نہ مانیں کہنے لگیں۔

    ’’میں تمہاری دم تب واپس کروں گی جب تم میرا دودھ واپس کر دوگی۔‘‘

    اب بےدم کی مینا کیا کرتی۔ پھر سے اڑی اور گائے کے پاس پہنچی۔

    ’’اچھی گائے۔ اچھی گائے!! مجھے تھوڑا سا دودھ دے دو۔ اگر تم مجھے دودھ دو گی تو یہ دودھ میں بڑی بی کو دوں گی اور بڑی بی مجھ کو دم واپس کر دیں گی۔ مجھے بغیر دم کے اپنے امی ابا کے سامنے جاتے شرم آتی ہے!‘‘

    ’’میں ضرور تمہیں اپنا دودھ دوں گی۔‘‘ گائے نے جواب دیا۔ ’’مگر پہلے تم تھوڑی سی گھاس لا دوں۔‘‘

    مینا پھر سے اڑی اور چراگاہ کے پاس پہنچی۔

    ’’اچھی چراگاہ! کیا تم مجھے تھوڑی سی گھاس دوگی۔ تم گھاس دوگی تو میں وہ گائے کو دوں گی۔ میں گائے کو گھاس دوں گی تو وہ مجھے دودھ دے گی میں دودھ بڑی بی کو دوں گی تو وہ میری دم واپس کر دیں گی۔ مجھے بغیر دم کے اپنے امی کے پاس جاتے شرم آتی ہے!‘‘

    ’’میں تمہیں گھاس دوں گی‘‘ چراگاہ نے کہا۔ ’’مگر پہلے تم مجھے پانی لا دو۔‘‘

    مینا پھر سے اڑی اور اڑتی اڑتی ایک سقہ کے پاس پہنچی۔

    ’’اچھے سقہ میاں۔ اچھے سقہ میاں۔ کیا تم مجھے تھوڑا سا پانی دوگے۔‘‘ مینا نے گڑگڑاکر کہا۔

    ’’تم مجھے پانی دوگے تو میں چراگاہ کو دوں گی۔ میں چراگاہ کو پانی دوں گی تو وہ مجھے گھاس دےگی۔ چراگاہ مجھے گھاس دےگی تو میں وہ گھاس گائے کو دوں گی۔ وہ مجھے دودھ دےگی۔ میں دودھ بڑی بی کو دوں گی اور وہ مجھ کو دم واپس کریں گی۔ مجھے بغیردم کے اپنے امی ابا کے پاس جاتے شرم آتی ہے۔‘‘

    ’’میں تمہیں پانی ضرور دوں گا۔ مگر میں بھوکا ہوں۔‘‘ سقہ نے کہا۔’’پہلے مجھے انڈا لا دو۔‘‘

    مینا پھر سے اڑی اور مرغی کے پاس جا پہنچی۔

    ’’اے بی کٹ کٹ کٹاک۔ اے بی کٹ کٹ کٹاک مجھے انڈا دو۔‘‘ مینا نےہانپتے ہوئے کہا۔ اڑتے اڑتے اس کی سانس پھول گئی تھی نا۔

    ’’تم مجھے انڈا دوگی تو میں اسے سقہ کو دوں گی۔ انڈا سقہ کو دوں گی تو وہ مجھےپانی دے گا۔ سقہ مجھےپانی دےگا تو وہ پانی میں چراگاہ کو دوں گی۔ چڑا گاہ کو پانی دوں گی تو وہ مجھے گھاس دےگی۔ میں وہ گھاس گائے کو دوں گی تو میری دم مجھے مل جائےگی اور جب مجھے دم مل جائےگی تب میں اپنے امی ابا کے گھر جا سکوں گی۔ مجھے بغیر دم کے اپنے امی ابا کے گھر جاتے ہوئے شرم آتی ہے۔ مرغی نے مینا کو دیکھا۔’’ چہ۔چہ۔ واقعی بے چاری بغیر دم کے کتنی بری لگتی ہے اور پھر وہ ایسی حالت میں اپنے امی ابا کے پاس جائےگی تو وہ اسے ڈانٹیں گے۔ شاید بغیر دم کے پہچان بھی نہ سکیں۔ مرغی کو ترس آ گیا اور اس نے فوراً ایک انڈا دے دیا۔

    مینا انڈا لے کر پھر سے اڑی اور اسے سقہ کو دیا۔ سقہ نے اسے پانی کی ایک پیالی دی۔ مینا پالی لے کر پھر سے اڑی اور چراگاہ کو دیا۔ چراگاہ نے اسے گھاس دی مینا یہ گھاس لے کر پھر سے اڑی اور گائے کو دی۔ گائے نے اسے دودھ کی ایک پیالی دی۔

    مینا دودھ کی پیالی لے کر اڑی اور بڑی بی کے گھر پہنچی۔ دودھ بڑی بی کو دے دیا۔ بڑی بی بہت نیک تھیں۔ انہوں نے وعدے کے مطابق دم واپس کر دی۔ بلکہ مینا کو اپنی دم باندھنے میں مدد بھی دی۔ مینا نے دو تین بار اڑ کر دیکھا کہ دم اچھی طرح لگ گئی یا نہیں اور وہ بڑی بی کا شکریہ ادا کرنے کے بعد اپنے امی ابا کے پاس اڑ گئی۔ اب اسے دم مل گئی تھی۔ پھر اپنے امی ابا کے سامنے جاتے کیوں شرماتی!!

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے