Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

نیم چندن اور کوئل

سلیم خان

نیم چندن اور کوئل

سلیم خان

MORE BYسلیم خان

    کسی بستی سے دور کھلے میدان میں ایک ہرا بھرا تناور نیم کا پیڑ تھا۔ اس کی گھنی چھاؤں میں کئی پرندے آکر چہچہاتے اور مستی میں ایک ڈال سے دوسری ڈال پر پھدکتے رہتے۔ صبح و شام چریوں کی چہکار سے پیڑ گونج اٹھتا تھا۔ اس پیڑ کی مرکزی شاخ پر ایک کوئل بسی ہوئی تھی، پرانی رفاقت کے سبب کوئل کے دل میں پیڑ کے لئے اپنائیت کا بڑا جذبہ تھا۔ جب پیڑ سنسان اور فضا خاموش ہوتی۔ کوئل اپنی مدھر سریلی آواز میں نغمے بکھیر کر پیڑ کا دل بہلایا کرتی۔ کوئل کی کوک اور چہچہاہٹ پیڑ کے دل میں اترتی چلی جاتی اور وہ مسرور ہو کر جھوم اٹھتا، چنانچہ پیڑ نہایت مطمئن اور خوشحال تھا کہ اس کی زندگی میں ایک سانحہ گزرا۔

    ایک صبح جب کالے بادل برس کے چھٹ گئے اور سورج نے اپنی سنہری چادر زمین پر پھیلائی پیڑ کو اپنے پہلو میں ایک لطیف سی گدگداہٹ محسوس ہوئی۔ پہلی بار اس نے جھک کر اپنی جڑوں کی طرف دیکھا۔ چندن کا نوخیز پودا مسکرا رہا تھا۔ اسے دیکھ کر پیڑ بہت خوش ہوا۔ چندن کی تازگی اور حوشبو پیڑ کا دل لبھانے لگی۔ ہوا کے جھونکوں سے اس کے نرم و نازک پتے پیڑ کے تنے سے اٹھکیلیاں کرتے، جس سے پیڑ کی رگوں میں پرکیف لہریں دور جاتیں اور لطف و انبساط کی انوکھی لذت اسے بےخود کردیتی۔ چندن کی روز افزوں نشوونما کے ساتھ ساتھ پیڑ کی رغبت بھی بڑھتی گئی۔

    رفتہ رفتہ چندن کی ٹہنیاں پیڑ کی ڈالیوں سے ہم آغوش ہو گئیں اور اس کی رگ رگ میں چندن کی خوشبو رچ بس گئی۔ پتہ پتہ مہک اٹھا اور پیڑ کے شب و روز بڑے پرلطف گزرنے لگے۔ مگر بےچارے پیڑ کے نصیب میں یہ عیش و نشاط کے دن بہت کم لکھے تھے۔ چندن کے پودے کو ( جو، اب درخت بن چکا تھا) ایک سوداگر نے منہ مانگی قیمت دے کر خرید لیا اور اسے کاٹ کر لے گیا۔ پیڑ تڑپ اٹھا۔ ہزاروں آریاں جیسے اس کے اپنے وجود پر چل گئی ہوں۔

    چندن کے بغیر پیڑ کو اپنے اندر خلا سا محسوس ہونے لگا۔ کائنات سونی سونی اور بے رنگ نظر آنے لگی اور وہ کھویا کھویا اداس رہنے لگا۔ وقت گزرتا گیا مگر پیڑ چندن کی جدائی کا صدمہ نہیں بھول سکا۔ اسی غم میں اس کی ٹہنیاں جھک گئی، پتے زرد ہو کر جھڑ گئے اور وہ اندر سوکھ کر رہ گیا۔

    اب پیڑ کے جیون میں گھنی چھاؤں تھی نہ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں۔ ماحول میں کوئی دل کشی نہیں۔ پرندے اس کے قیب سے کترا کے نکل جاتے۔ چڑیوں نے بھی دور کسی کنج میں اپنا بسیرا کر لیا تھا۔ بس سناٹا اور ویرانی پیڑ کا مقدر بن گئی تھی۔ مگر پیڑ سے کوئل کا دیرینہ رشتہ برابر قائم تھا۔ وہ اب بھی پہلے کی طرح اپنی مدھر کوک سے پیڑ کا دل بہلانے کی پوری کوشش کیا کرتی۔

    دیکھا بچو! سچے رفیق کی یہی پہچان ہے کہ وہ برے وقت میں بھی ساتھ نہیں چھوڑتا۔

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے