Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

راج ہنس کی کہانی

عبدالواحد سندھی

راج ہنس کی کہانی

عبدالواحد سندھی

MORE BYعبدالواحد سندھی

    راجہ کا ایک باغ تھا۔ اس کے بیچ میں ایک تالاب تھا۔ وہ تالاب بڑا ہی تھا اور گہرا بھی تھا۔ اس کا پانی ایسا سفید تھا جیسا دودھ۔ اس کے کنارے سبزہ تھا اور اس سبزے میں رنگ رنگ کے پھول تھے۔

    راجہ اپنی رانی کے ساتھ ہر روز شام کو سیر کرنے آتا تھا۔ رانی کو بھی یہ باغ اچھا لگتا تھا۔

    ایک دن رانی نے راجہ سے کہا ’’راجہ جی! یہ باغ اچھا ہے۔ یہ تالاب بڑا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو، آپ ایک خوبصورت ہنس اور ایک خوبصورت ہنسنی پالیں۔ ہنس تالاب میں تیرےگا اور ہنسنی بھی تالاب میں تیرےگی۔‘‘ راجہ جی نے کہا۔ ’’بہت اچھا ایسا ہی کریں گے۔‘‘ کچھ دنوں کے بعد راجہ کو ایک بڑا ہنس ملا، ایک بڑی ہنسنی ملی۔راجہ نے ان کو بڑے شوق سے پالا۔ ہنس بھی خوبصورت تھا اور ہنسنی بھی خوب صورت تھی۔ ان کے پر ایسے سفید تھے جیسے برف۔ ن کی دیکھ بھال ایک لڑکا کرتا تھا۔ اس لڑکے کا نام جگو تھا۔ جگو بڑی ہوشیاری سے ان کی رکھوالی کرتا تھا۔

    ایک دن ہنسنی نے ایک بڑا گول گول سفید انڈا دیا۔ وہ انڈا خوبصورت تھا۔ جگو نے انڈا راجہ کو دکھایا۔ رانی کو دکھایا۔ دونوں خوش ہوئے۔ راجہ نے جگو کو انعام دیا۔ جگو بھی خوش ہوا۔

    جگو ایک ٹوکرا لایا۔ نرم نرم گھاس لایا۔ گھاس کو ٹوکرے میں رکھا۔ پھر ٹوکرے کو ایک کونے میں حفاظت سے رکھا۔ ہنسنی نے کل سات بڑے بڑے انڈے دیئے۔ جگو ان کو ہوشیاری سے اٹھا اور ٹوکرے میں رکھا جاتا۔ ان کو سجا سجا کر رکھتا۔ پہلا انڈا بیچ میں رکھا۔ باقی چھ انڈے اس کے چاروں طرف اس طرح رکھے جس طرح ننھے منے بچے گھیرے کا کھیل کھیلتے ہیں۔ایک دن ہنسنی اپنے انڈے تلاش کرنے لگی۔ تلاش کرتے کرتے تھک گئی مگر اسے نہ ملے۔ وہ سارا دن اداس اداس سا رہی۔ نہ کچھ کھایا نہ پیا۔ نہ انڈا ہی دیا۔ تالاب کے کنارے پروں میں منہ چھپا کر بیٹھ گئی اور ہنس بھی چپ چاپ اس کے قریب ہی قریب ٹہلنے لگا۔ جگو سمجھ گیا۔ وہ ہنسنی کو انڈوں کے پاس لے گیا۔ ہنسنی ان کو دیکھ کر خوش ہوئی اور ’’ہنس ہنس ‘‘ بولنے لگی۔

    ہنسنی اسی دن سے انڈوں کو سینے لگی۔ ایک مہینے تک ان انڈوں کو سیتی رہی اور ہنس ٹوکرے کے چاروں طرف پھرتا رہا۔ ایک دن جگو صبح سویرے اٹھا۔ دیکھا کہ منے منے ہنس ہنسنی کے پیچھے پیچھے چل پھر رہے تھے۔ اب اس تالاب میں ہنسوں کا بڑا سا خاندان ہو گیا۔

    بہت سے ہنس دیکھ دیکھ کر خوش ہوتا اور جگو کو انعام دیتا۔ جب تک راجہ جیتا رہا یہی ہوتا رہا۔ اس وقت بھی اگر تم اس تالاب کے کنارے جاکر دیکھو تو تم کو اس ہنس اور ہنسنی کے بیٹے اور بیٹیوں کے بچے تیرتے ملیں گے۔ اس تالاب پر ان کا راج ہے اور ان کا رکھوالی کرنے والا جگو کا بیٹا بھگو ہے۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے