Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

سچائی کا انجام

نامعلوم

سچائی کا انجام

نامعلوم

MORE BYنامعلوم

    ایک کسان کے کھیت میں کسی امیر کے گھوڑے گھس گئے۔ جنہوں نے کچھ تو روند کر اور کچھ چر کر کھیت کا ستیاناس کر دیا۔ کسان غصے بھرا ہوا امیر کے پاس گیا اور کہا کہ آپ کے گھوڑوں نے میرا کھیت تباہ کر دیا ہے۔

    امیر نے کہا۔ تمھارے خیال میں کتنا نقصان ہوا ہوگا؟‘‘

    کسان نے کہا۔ ’’پچاس روپے کا۔‘‘

    امیر نے اُسی وقت کسان کو پچاس روپے دے کر کہا۔ ’’اگر نقصان کچھ زیادہ ہوا ہو تو پھر سوچ لینا میں زیادہ دینے کو بھی تیار ہوں۔‘‘

    کسان پچاس روپے لے کر گھر آگیا۔ لیکن کھیت پک کر پہلے سے بھی زیادہ قیمت پر بک گیا۔ جس پر ایمان دار کسان نے امیر کے پاس پچاس روپے لے جا کر کہا۔ جناب عالی! فصل کٹ گئی اور نقصان کی جگہ کچھ نفع بھی ہو گیا ہے۔ پس اب آپ اپنے روپے واپس لے لیں۔

    یہ سن کر امیر نے اُن پچاس روپوں کے ساتھ پچاس ہی اور ملا کر کسان کو پورے سو روپے دے دیے اور کہا۔ ’’یہ نقصان کا بدلہ نہیں، تمھاری ایمان داری کا انعام ہے۔ شوق سے لے جاؤ اور اسی طرح ہمیشہ سچائی پر قائم رہو۔‘‘

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے