Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

وڑی کھاؤں گا کڑم کڑم

صاحب علی

وڑی کھاؤں گا کڑم کڑم

صاحب علی

MORE BYصاحب علی

    ایک تھی بڑھیا۔ اس نے آنگن میں وڑیاں سکھانے کے لیے ڈال رکھی تھیں۔

    کہیں سے آیا ایک کوا۔ وہ ایک وڑی اٹھا کر چمپت ہونے لگا۔

    بڑھیا قریب ہی بیٹھی ہوئی تھی۔ اس نے کہا

    ’’اے، رکھ دے وڑی نیچے! کہاں لے بھاگ رہا ہے؟ چونچ دھوکر آ تب وڑی دوں گی۔‘‘

    کوا بولا ’’چونچ دھونے کے لیے پانی کہاں سے لاؤں؟‘‘

    بڑھیا بولی ’’چھوٹے کنویں میں سے پانی لا اور چونچ دھو‘‘

    کوا کنویں کے پاس گیا اور بولا’’کنویں کنویں پانی دے۔

    پانی لے کر چونچ دھوؤں گا اور کڑم کڑم وڑیاں کھاؤں گا۔‘‘

    کنویں نے کہا ’’مٹکا لے کر آ تب پانی دوں گا۔‘‘

    کوا کمہار کے پاس گیا اور بولا

    ’’کمہار کمہار مٹکا دے‘‘

    مٹکا لے کر پانی لاؤں گا

    پانی لاکر چونچ دھوؤں گا

    اور وڑیاں کھاؤں گا کڑم کڑم۔‘‘

    کمہار نے کہا ’’مٹکا کس سے بناؤں؟ مٹی لے کر آ۔‘‘

    کوا کھیت کے پاس گیا اور بولا

    ’’کھیت کھیٹ مٹی دے۔

    مٹی دے کر مٹکا لوں گا،

    مٹکالے کر پانی لاؤں گا،

    پانی لے کر چونچ دھوؤں گا،

    اور وڑیاں کھاؤں گا کڑم کڑم۔‘‘

    کھیت نے کہا ’’ہرن کے سینگ لے آ مٹی کھودنے کے لیے۔‘‘

    کوا ہرن کے پاس گیا اور بولا

    ’’ہرن ہرن سینگ دے۔

    سینگ دے کر مٹی لاؤں گا،

    مٹی دے کر مٹکا لاؤں گا،

    مٹکا لے کرپانی لاؤں گا،

    پانی لے کر چونچ دھوؤں گا

    اور کھاؤں گا وڑیاں کڑم کڑم!‘‘

    ہرنے کہا ’’سینگ کس سے کاٹوں؟ درانتی لے کر آ‘‘

    کوا لوہار کے پاس گیا اور کہا

    ’’لوہار لوہار درانتی دے۔

    درانتی لے کر سینگ کاٹوں گا،

    سینگ لے کر مٹی لاؤں گا،

    مٹی دے کر مٹکا لاؤں گا

    مٹکا لے کر پانی لاؤں گا

    پانی لے کر چونچ دھوؤں گا

    اور وڑیاں کھاؤں گا کڑم کڑم

    لوہار نے کہا ’’درانتی دیتا ہوں لیکن لے کر کیسے جائےگا؟ تجھے اٹھانا نہیں آئےگا۔‘‘

    کوے نے کہا ’’میری گردن پر رکھ دے۔‘‘

    لوہار نے درانتی اس کی گردن پر رکھ دی

    کوا جیسے ہی اڑنے لگا اس کی گردن کٹ گئی۔

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے