فنا بلند شہری کے اشعار
کیا بھول گئے ہیں وہ مجھے پوچھنا قاصد
نامہ کوئی مدت سے مرے کام نہ آیا
اس جہاں میں نہیں کوئی اہل وفا
اے فناؔ اس جہاں سے کنارا کرو
اٹھا پردہ تو محشر بھی اٹھے گا دیدۂ دل میں
قیامت چھپ کے بیٹھی ہے نقاب روئے قاتل میں
آغاز تو اچھا تھا فناؔ دن بھی بھلے تھے
پھر راس مجھے عشق کا انجام نہ آیا
اے فناؔ میری میت پہ کہتے ہیں وہ
آپ نے اپنا وعدہ وفا کر دیا