شکیل بدایونی
غزل 139
نظم 8
اشعار 92
بات جب ہے غم کے ماروں کو جلا دے اے شکیلؔ
تو یہ زندہ میتیں مٹی میں داب آیا تو کیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
رحمتوں سے نباہ میں گزری
عمر ساری گناہ میں گزری
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
مجھے تو قید محبت عزیز تھی لیکن
کسی نے مجھ کو گرفتار کر کے چھوڑ دیا
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
میرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں
مجھے خوف آتش گل سے ہے یہ کہیں چمن کو جلا نہ دے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
یہ ادائے بے نیازی تجھے بے وفا مبارک
مگر ایسی بے رخی کیا کہ سلام تک نہ پہنچے
-
شیئر کیجیے
- غزل دیکھیے
نعت 1
کتاب 34
تصویری شاعری 21
میرے ہم_نفس میرے ہم_نوا مجھے دوست بن کے دغا نہ دے میں ہوں درد_عشق سے جاں_بہ_لب مجھے زندگی کی دعا نہ دے میرے داغ_دل سے ہے روشنی اسی روشنی سے ہے زندگی مجھے ڈر ہے اے مرے چارہ_گر یہ چراغ تو ہی بجھا نہ دے مجھے چھوڑ دے مرے حال پر ترا کیا بھروسہ ہے چارہ_گر یہ تری نوازش_مختصر مرا درد اور بڑھا نہ دے میرا عزم اتنا بلند ہے کہ پرائے شعلوں کا ڈر نہیں مجھے خوف آتش_گل سے ہے یہ کہیں چمن کو جلا نہ دے وہ اٹھے ہیں لے کے خم_و_سبو ارے او شکیلؔ کہاں ہے تو ترا جام لینے کو بزم میں کوئی اور ہاتھ بڑھا نہ دے