اے ذوقؔ تکلف میں ہے تکلیف سراسر (ردیف .. ا)
اے ذوقؔ تکلف میں ہے تکلیف سراسر (ردیف .. ا)
شیخ ابراہیم ذوقؔ
MORE BYشیخ ابراہیم ذوقؔ
اے ذوقؔ تکلف میں ہے تکلیف سراسر
آرام میں ہے وہ جو تکلف نہیں کرتا
تشریح
یہ ذوق کا ایک خوبصورت شعر ہے اور اس میں ذوقؔ نے ایک اہم نکتے والی بات بتائی ہے۔ اگرچہ اس شعر کا اہم لفظ تکلف ہے مگر تکلیف کی رعایت سے آرام بہت تکلیف پیدا کرتے ہیں۔
ذوق اس شعر میں تکلف یعنی بناوٹ کی بدعت پر روشنی ڈالتے ہی۔ بناوٹ وہ چیز ہووتی ہے جس میں حقیقت نہ ہو یعنی جو بناوٹی ہو۔ بناوٹ زندگی کے تمام معاملات میں بھی ہوتی ہے اور رشتوں میں بھی۔ عام معاملات میں بناوٹ سے مراد یہ ہے کہ آدمی اپنی وہ حیثیت دکھانے کی کوشش کرے جو اصلی نہ ہو اور رشتوں میں بناوٹ سے مراد ایسے جذبات کا اظہار کرنا جو حقیقی نہ ہوں۔ بہرحال معاملہ جو بھی ہے اگر انسان عام معاملات میں بناوٹ سے کام لے تو خود کوو نقصان پہنچاتا ہے اور اگر رشتوں میں بناوٹ سے کام لے تو ایک نہ ایک دن تو بناوٹ کھل ہی جاتی ہے پھر رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔
ذوق کہتے کہ دراصل بناوٹ اور تضع ایک بھرپور تکلیف ہے اور جو آدمی بناوٹ سے کام نہیں لیتا اگرچہ وقتی طور پر اسے تکلیف محسوس ہوتی ہے مگر بالآخر آرام میں ہوتا ہے۔ لہٰذا انسان کو بناوٹ سے پرہیز کرنا چاہئے۔
شفق سوپوری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.