دیکھنا جن صورتوں کا شکل تھی آرام کی
دیکھنا جن صورتوں کا شکل تھی آرام کی
ان سے ہیں مسدود راہیں نامہ و پیغام کی
رخصت اے اہل وطن اب ہم ہیں اور آوارگی
حق رکھے بنیاد قائم گردش ایام کی
یاد نے ان تنگ کوچوں کی فضا صحرا کی دیکھ
ہر قدم پر جان ماری ہے دل ناکام کی
گردش چشم بتاں کہ بسکہ ساغر نوش ہے
گردش گردوں کو ہم کہتے تھے گردش جام کی
جب سے کھینچا لطفؔ رنج فرقت یار و دیار
اب ہوئی معلوم محنت گردش ایام کی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.