جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
دلچسپ معلومات
پاکستان کے سابق صدر ایوب خان ایک دفعہ ہندوستان کے دورے پر آئے، اس موقع پر ایک نغمہ گایا گیا جو انکے دل کے تاروں کو چھو گیا، ایوب خان کو یہ نغمہ اس قدر اچھا لگا کہ اس نغمہ نگار شاعر سے ملنے کا ارادہ ظاہر کر دیا، جب صدر ایوب خان کو شاعر کے متعلق یہ بتایا گیا کہ اس شاعر کا تعلق پاکستان سے ہے تو وہ حیران رہ گئے۔ پاکستان واپس جاتے ہی صدر ایوب نے اس شاعر سے ملنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے حکم دیا کہ اسے تلاش کیا جائے اور میرے سامنے لایا جائے، صدر کا حکم سنتے ہی ماتحتوں نے کوششیں شروع کر دیں ۔ ساغر صدیقی داتا دربار کے باہر کمبل میں لپٹے ہوئے زمانے کی ستم ظریفی پر شکر ادا کر رہے تھے، لاکھ منتوں سماجتوں کے باوجود شاعر نے ایوب خان کے پاس جانے سے انکار کر دیا، آخر کار جب بے حد اصرار بڑھ گیا اور ماتحت زبردستی پر اتر آئے تو اس فقیر نے پاس پڑی ہوئی ایک سگریٹ کی ایک خالی ڈبیا اٹھائی، اس میں سے ایلو مینیم کی فویل نکالی (جسے عام زبان میں کلی یا پنی بھی کہتے ہیں ) دکاندار سے نہایت مؤدبانہ انداز میں قلم مانگا اور اس فویل پر 2 سطریں تحریر کرتے ہوئے کہا کہ جاؤ یہ صدر صاحب کو جا کر دے دو۔
جس عہد میں لٹ جائے فقیروں کی کمائی
اس عہد کے سلطان سے کچھ بھول ہوئی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.