موتی سمجھ کے شان کریمی نے چن لیے
دلچسپ معلومات
اپنے ابتدائی دنوں میں علامہ اقبال جب اعلیٰ تعلیم کے لئے لاہور پہنچے تو اس علمی ادبی مرکز میں ان کی شاعرانہ صلاحیتوں کو ابھرنے اور تربیت پانے کا سنہر ی موقعہ ہاتھ آیا ، یہاں جگہ جگہ شعر و شاعری کی محفلوں کا چرچا تھا۔ مرزا رشد گورگانی دہلوی اور میر ناظم لکھنوی جیسے پختہ کلام اور استادی کا مرتبہ رکھنے والے شاعر یہاں موجود تھے اور ان اساتذہ شعر نے ایک مشاعرے کا سلسلہ شروع کیاتھا۔ جو ہر ماہ بازارِ حکیماں میں منعقد ہوتا رہا۔ اقبال بھی اپنے شاعرانہ ذوق کی تسکین کی خاطر اس مشاعر ے میں شریک ہونے لگے۔ اس طرح مرزا ارشد گورگانی سے وہ بحیثیت شاعر کے متعارف ہوئے اور رفتہ رفتہ انہوں نے مرزا صاحب سے اپنے شعروں پر اصلاح بھی لینی شروع کر دی۔ اس زمانہ میں وہ غزلیں کہا کرتے تھے۔ اور یہ غزلیں چھوٹی بحروں میں سادہ ، خیالات کا اظہار لئے ہوئی تھیں۔ البتہ شوخی اور بے ساختہ پن سے اقبال کی شاعرانہ صلاحیتوں کا اظہار ضرور ہو جاتا تھا۔ بازار حکیماں کے ایک مشاعرے میں انہی دنوں اقبال نے ایک غزل پڑھی جس کا ایک شعر یہ تھا۔ (موتی سمجھ کے شانِ کریمی نے چن لئے قطرے جو تھے مرے عرق انفعال کے) اس شعر کا سننا تھا کہ محفل مشاعرہ میں موجود سخن سنج اصحاب پھڑک اُٹھے اور مرزا ارشد گورگانی نے اسی وقت پیشن گوئی کی کہ اقبال مستقبل کے عظیم شعراءمیں سے ہوگا۔
موتی سمجھ کے شان کریمی نے چن لیے
قطرے جو تھے مرے عرق انفعال کے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.