Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

شب وصال بہت کم ہے آسماں سے کہو (ردیف .. ا)

امیر مینائی

شب وصال بہت کم ہے آسماں سے کہو (ردیف .. ا)

امیر مینائی

MORE BYامیر مینائی

    شب وصال بہت کم ہے آسماں سے کہو

    کہ جوڑ دے کوئی ٹکڑا شب جدائی کا

    تشریح

    شبِ وصال کی مناسبت سے شبِ جدائی نے بہت ہی دلچسپ تضاد پیدا کیا ہے اور دراصل اس شعر کے مضمون کی بنیاد ہی اسی تضاد پر ہے۔ شبِ وصال کے مختصر ہونے کا شکوہ اردو غزل کی روایت میں شامل ہے۔ اسی طرح سے شاعروں نے شبِ جدائی یا شبِ فراق کے طویل ہونے کا شکوہ بھی کیا ہے۔ اس شعر میں شبِ وصال یعنی ملاقات ، شبِ فراق کی مناسبت سے ’بہت کم‘، ’جوڑ دے کوئی ٹکڑا‘ اور آسمان کے تلازمات نے حسن پیدا کیا ہے۔آسمان کو اردو شعرا نے بہت سی چیزوں کا استعارہ یا علامت بنا کر استعمال کیا ہے۔ مثلاً آسمان کو تقدیر، خدا اور وقت وغیرہ کے استعاروں کے بطور استعمال کیا گیا ہے۔ اس شعر میں آسمان دراصل استعارہ ہے وقت کا۔

    شاعر مخاطب سے کہتا ہے کہ محبوب سے ملاقات کی رات طوالت کے اعتبار سے بہت کم ہے۔ یعنی جس رات محبوب سے وصل ہوتا ہے وہ چند لمحوں میں گزرجاتی ہے۔ اس کے مقابلے میں شبِ جدائی یعنی محبوب سے جدائی کی رات بہت طویل ہوتی ہے۔ یعنی جب محبوب دور ہو تو رات کسی طور کٹتی نہیں۔ اس لئے اے مخاطب! تم وقت سے کہو کہ وہ جدائی کی رات سے کوئی حصہ کاٹ کے وصل کی رات میں ملادے۔ تاکہ عاشق اپنے محبوب کی قربت سے پوری طرح محظوظ ہو۔

    شفق سوپوری

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے