aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
اردو زبان کے ادبی سرمایے میں یہ بات اہم ہے کہ اردو کے اہل قلم نے جہاں تخلیقی سطح پر اپنے کام کو آگے بڑھایا وہاں دوسری زبانوں کے شعری، افسانوی اور علمی ذخیرے کو اردو میں ترجمے کے ذریے بھی منتقل کیا۔ جہاں تک شعری تراجم کی روایت کی بات ہے تو یہ کام اتنے وسیع پیمانے پر ہوا ہے کہ بعض اہل قلم نے اسے ایک الگ صنف شاعری قرار دیا ہے۔ زیر نظر مقالہ "انگریزی شاعری کے منظوم اردو ترجموں کا تحقیق و تنقیدی مطالعہ" ڈاکٹر حسن الدین احمد کا پی ایچ ڈی کے لیے لکھا گیا مقالہ ہے۔ یہ مقالہ پروفیسر مسعود حسین خاں کی زیر نگرانی لکھا گیا تھا۔ اس مقالے میں منظوم ترجموں کی جانب اہل اردو کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے اور انگریزی شاعرے کے منظوم ترجموں کو سامنے لاکر ان کی قدر و قیمت کو پیش کیا گیا ہے۔ فن ترجمہ نگاری پر بات کرتے ہوئے عالمی ادب کے پابند، آزاد اور تخلیقی جیسے مختلف قسم کے تراجم کو زیر بحث لایا گیا ہے۔ کچھ مشہور ترجموں کا خصوصی تجزیہ بھی پیش کیا گیا ہے۔ اردو تراجم کے باب میں فورٹ ولیم کالج کی بہت اہمیت ہے اس لئے یہاں کے تراجم پر خصوصی توجہ دی گئی ہے۔