aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
منشی نوبت رائے نظر لکھنوی، دبستان لکھنؤ کے اہم اور نمائندہ شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔ زیر نظر ان کے مجموعے میں غزلیں، نظمیں، قطعات تاریخ، قصیدے اور متفرقات شامل ہیں۔ نظر لکھنوی کے کلام کی چند نمایاں خصوصیات میں جو باتیں شامل ہیں وہ یہ ہیں کہ انہوں نے دبستان لکھنؤ کی شاعری کو نئی جہتوں سے آشنا کیا۔ لیکن ان سب کے ہوتے ہوئے انہوں نے نہ ہی قدما کے راسخ طریقوں سے صرف نظر کیا اور نہ ہی اس شعری و ادبی انقلاب سے منہ موڑا جو 1857 کی پہلی جنگ آزادی کے بعد رونما ہوا تھا۔ ایک طرف انہوں نے لکھنؤ کے مایہ ناز اساتذہ کے سامنے زانوئے تلمذ تہہ کیا تو دوسری جانب ان اصحاب علم سے بھی خصوصی روابط قائم رکھے جو نئے خیالات اور نظریات کو عام کر رہے تھے۔ یوں ان کی شاعری اور کلام قدیم و جدید کا خوبصورت سنگم ہے۔
نام منشی نوبت رائے،نظر تخلص 1864 میں لکھنؤ میں پیدا ہوئے ۔ایک معزز سکسینہ کائستھ خاندان سے تعلق رکھتے تھے ۔اردو،فارسی اور انگریزی کی تعلیم حاصل کرکے ہمہ تن شعر و شاعری میں منہمک ہوگئے۔شاعری میں آغا مظہر لکھنوی سے تلمذ حاصل تھا۔1897 میں اپنا ادبی رسالہ’’خندگ نظر‘‘ لکھنؤ جاری کیا۔1904 میں نظر رسالہ’’زمانہ‘‘ کے سب ایڈیٹر مقرر ہوئے۔1910 میں الہ آباد میں رسالہ’’ادیب‘‘ کے ایڈیٹر کے منصب پر فائز ہوئے۔ رسالہ’’ادیب‘‘ کے ساتھ ان کا تعلق دو سال تک رہا۔ کانپور میں دوبارہ رسالہ’’زمانہ‘‘ اسٹاف میں داخل ہوگئے۔آخر میں لکھنؤ کے مشہور’’اودھ اخبار ‘‘ کے ایڈیٹر کے فرائز انجام دیے۔ ان کی نواسی اور بیٹی کے انتقال کے بعد وہ بہت دل برداشتہ ہوگئے اور انہوں نے’’اودھ اخبار‘‘ سے قطع تعلق کرلیا۔ 10 اپریل1923 کو اسی دارفانی سے کوچ کرگئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets