aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
یہ کتاب احمد مشتاق کے چار مجموعے کلام "مجموعہ،گرد مہتاب،کلیات ،اور نیا کلام "پر مشتمل ہے۔مشتاق کے کلام میں نئی لفظیات ،نئے معنی اور نئے موضوعات ملتے ہیں۔ان کے ہاں خوابوں کی ایک دنیا آراستہ ہے ۔ماضی کی خوشگوار اور تلخ یادیں ان کا سرمایہ ہیں۔ان کا تخیل مضبوط بنیادوں پر استوار ہے۔ان کے کلام میں معاملات محبت بڑے دلچسپ اور خوبصورت انداز میں سامنے آئے ہیں۔ ان کے یہاں عاشق اتنا ہی مہذب نظر آتا ہے جتنا میر کے یہاں ہے۔یہ عاشق اپنی تمنا میں مگن نظرآتا ہے۔جذباتیت کے اس دور میں مشتاق کی غزل جذبے کی شاعری کی مثال پیش کرتی ہے۔ان کا محبوب تو جدید عہد کا محبوب ہے ۔اور احمد مشتاق نے جو ہوا ،جیسے ہوا ،اپنے وجدان کا حصہ بنا کر بیان کر دیا ہے۔ان کے یہاں تجربے کی نوعیت سراسر ذاتی ہے۔شاعر ذاتی احتساب کے مرحلوں سے گذرتا ہے ،کائنات ،معاشرہ ،عشق کوئی بھی اس کے عمل سے بچ نہیں پاتا۔بہرحال ان کا کلام ان کی متنوع تخلیقی صفات سے معمور انفرادیت کا حامل ہے۔
Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25
Register for free