aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
افضال احمد سید کا شمار نثری نظم نگارو میں ہوتاہے۔ انھوں نے اپنے سامنے موجود تمام مظاہر کو اپنی شعری دنیا کا جزو بنا لیا ہے۔ ان کی نظمیں اپنی تہہ داری، اسلوب، زبان و بیان اور معانی آفرینی کے سبب علیحدہ پہچان رکھتی ہیں ،وہ پرانی تہذیبوں کے کرداروں کو زمانہ حال میں لا کر ان سے مکالمے کرتے ہیں،70 کی دہائی سے تعلق رکھنے والے نظم نگاروں میں رزمیہ شاعری اور عظیم شعری تجربے کےحامل شعراء میں افضال احمد سید نمایاں نظر آتے ہیں،انہوں نے بیانیہ اور مکالماتی انداز اختیار کیا،نظم میں بین االقوامی خاص طور پر تیسری دنیا کے پسے ہوئے مفلوک الحال عوام کے مسائل پر عمدہ خیال پیش کیا ہے ۔زیر نظر کتاب چار مجموعوں "چھینی ہوئی تاریخ"،"دو زبانوں میں سزائے موت"،"روکوکو اور دوسری دنیائیں" اور خیمہ سیاہ" پر مشتمل ہے ، جس میں خیمہ سیاہ ان کی غزلوں کا مجموعہ ہے ، باقی تینوں نظموں کے مجموعے ہیں۔
افضال احمد سید جدید دور کے نامور شاعروں میں سے ایک ہیں۔ ان کی شاعری کلاسیکل اور جدید انداز دونوں پر مشتمل ہے۔ وہ شاعر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک اچھے مترجم بھی ہیں، جنہوں نے کئی جدید مشہور ڈراموں اور ناولز کا اردو میں ترجمہ کیا۔
افضال احمد سید 1946ء میں غازی پور ، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے ڈھاکہ میں تعلیم مکمّل کی۔ وہ بنگلہ دیش کے قیام کے بعد کراچی چلے گئے ۔ افضال احمد سید نے شاعری 1976ء میں شروع کی اور اپنی نثری نظموں اور غزلوں کی بدولت اردو کی جدید شاعری میں اپنا منفرد مقام حاصل کیا۔
ان کی نظموں کا پہلا مجموعہ "چھینی ہوئ تاریخ" 1984ء میں، دوسرا "دو زبانوں میں سزاے موت" 1990ء میں اور تیسرا "روکوکو اور دوسری دنیائیں" 1999ء میں شائع ہوا۔ ان کی غزلوں کا مجموعہ "خیمہ سیاہ" 1986ء میں شائع ہوا۔ موجودہ وقت میں یہ چار مجموعہ کلام اور ان پر مشتمل کلیات یکجا ہو کر "مٹی کی کان" 2009ء میں شائع ہو چکی ہے۔ وہ میر کے فارسی دیوان کا ترجمہ کر چکے ہیں اور اب وہ بطور لیکچرار حبیب یونیورسٹی میں اپنے فرائض انجام دے رہے ہیں۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets