aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظرکتاب خلیل الرحمن اعظمی کا آتش پر لکھا مقالہ ہے جو رسالہ "نگار" میں قسط وار شائع ہوچکا ہے۔جس پر حضرت فراق گورکھپوری نے رائے دی تھی کہ"پچھلے دس سال سے جو کچھ میں آتش کے بارے میں سوچ رہا تھا ان خیالات کو آپ کے مضمون میں پاکر عجیب و غریب مسرت ہوئی۔"خلیل الرحمن اعظمی صاحب نے کلام آتش کا تجزیہ اس انداز سے کیا ہے کہ آتش کی شاعری کے بنیادی عناصر اور ان کے شعری مزاج کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ابتدا میں تذکرہ کے عنوان سے آتش کے حالات زندگی کاجائزہ لیا گیا ہے۔جو مستند تذکروں ،تاریخوں اور تنقیدوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔جس سے آتش کے زندگی کے اہم نقوش اجاگر ہورہے ہیں۔اس کے بعد "چھان بین"کے نام سے آتش کے متعلق تمام آرا کو یکجا کیا گیا ہے۔اگلے باب میں آتش کے فن اور عشقیہ شاعری کا مکمل جائزہ ہے۔اس مکمل جائزے کے بعد مصنف نے غوروفکر کے بعد اپنی رائے قائم کی ہے۔جسے انھوں نے خوش اسلوبی اور شگفتگی کے ساتھ بیان کیا ہے۔جو اس کتاب کی وقعت کو بڑھا رہی ہے۔
Noted Urdu Poet and literary critic Khaleel-ur-Rahman Azmi was born at Sedhan Sultanpur. His father Maulana Mohammad Shafi was a very pious man. Khaleel did his doctorate (Ph.D.) in Urdu from Aligarh Muslim University in 1957. He joined Aligarh Muslim University as a lecturer in the Urdu Department and worked there all his life. He died in 1978. He started writing since his early school days and later associated himself with the Progressive Writers' Movement of Urdu literature. He was imprisoned in 1949 for his political views. His foremost publications include Kagzi Pairhan (1953), Naya Ahad Nama (1965) Fikr-o-Fan (1956) and Taraqqi Pasand Adabi Tahrik (1972).
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets