aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair
jis ke hote hue hote the zamāne mere
پیش نظرکتاب خلیل الرحمن اعظمی کا آتش پر لکھا مقالہ ہے جو رسالہ "نگار" میں قسط وار شائع ہوچکا ہے۔جس پر حضرت فراق گورکھپوری نے رائے دی تھی کہ"پچھلے دس سال سے جو کچھ میں آتش کے بارے میں سوچ رہا تھا ان خیالات کو آپ کے مضمون میں پاکر عجیب و غریب مسرت ہوئی۔"خلیل الرحمن اعظمی صاحب نے کلام آتش کا تجزیہ اس انداز سے کیا ہے کہ آتش کی شاعری کے بنیادی عناصر اور ان کے شعری مزاج کو سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ابتدا میں تذکرہ کے عنوان سے آتش کے حالات زندگی کاجائزہ لیا گیا ہے۔جو مستند تذکروں ،تاریخوں اور تنقیدوں کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔جس سے آتش کے زندگی کے اہم نقوش اجاگر ہورہے ہیں۔اس کے بعد "چھان بین"کے نام سے آتش کے متعلق تمام آرا کو یکجا کیا گیا ہے۔اگلے باب میں آتش کے فن اور عشقیہ شاعری کا مکمل جائزہ ہے۔اس مکمل جائزے کے بعد مصنف نے غوروفکر کے بعد اپنی رائے قائم کی ہے۔جسے انھوں نے خوش اسلوبی اور شگفتگی کے ساتھ بیان کیا ہے۔جو اس کتاب کی وقعت کو بڑھا رہی ہے۔
خلیل الرحمن اعظمی 9اگست 1927کو اعظم گڑھ کے سیدھا سلطان پور میں پیدا ہوئے ۔ان کے والد مولانا محمد شفیع جید عالم دین تھے ۔کہتے ہیں شبلی سے ان کے براہ راست مراسم تھے ۔والدہ رابعہ بیگم معمولی پڑھی لکھی تھیں ۔طالب علمی کے زمانے میں ہی خلیل نے ایک قلمی رسالہ بیداری نکالا جس میں دوسرے طالبعلم بھی لکھتے تھے ۔اسی زمانے میں بچوں کے رسائل میں ان کی کہانیاں اور نظمیں چھپنے لگی تھیں۔وہ اپنے نام کے ساتھ مستقیمی لکھتے تھے ۔ پروفیسر رشید احمد صدیقی کی تحریروں سے متاثر ہوکر علی گڑھ تعلیم حاصل کرنے آئے ۔47کے فساد میں دہلی اور علی گڑھ کے درمیان فسادیوں نے اس ترقی پسند شاعر کو ٹرین سے پھینک دیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ باقر مہدی ساتھ میں تھے وہ چلتی ٹرین سے کودے اور ان کو ریلیف کیمپ تک پہنچایا ۔جب خلیل بی اے کے طالب علم تھے آتش پر ان کا مقالہ بالاقساط نگار میں شائع ہوا۔انجمن ترقی پسند مصنفین کے سکریٹری بھی ہوئے ۔رشید احمد صدیقی کی وجہ سے ان کو علی گڑھ گزٹ میں نوکری ملی ۔اپنی ادارت کے زمانے میں خلیل نے اس گزٹ کو علمی اور ادبی اخبار بنا دیا ۔1953میں علی گڑھ میں لیکچر ر ہوگئے ۔ سہیل عظیم آبادی کی پہل پر ان کی شادی راشدہ بیگم سے ہوئی ۔’’ترقی پسندتحریک‘‘ پرمقالہ لکھ کر پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔ یکم جون1978ء کو علی گڑھ میں انتقال کرگئے۔
Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi
Get Tickets