Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

اے عمر ذرا آہستہ چل

سلام سندیلوی

اے عمر ذرا آہستہ چل

سلام سندیلوی

MORE BYسلام سندیلوی

    اے عمر ذرا آہستہ چل آہستہ چل اے عمر رواں

    پر کیف چمن پھر مست ہوا موسم بھی حسیں اور دل بھی جواں

    وہ لطف کہاں ہے منزل میں جو لطف سفر میں ہے ناداں

    جب منزل پر آ جائے گی پھر پچھتائے گی اے پاگل

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    آخر اتنی جلدی کیا ہے کچھ دیکھ تو دل کش نظارے

    میٹھے چشمے ٹھنڈے دریا اونچے ٹیلے بہتے دھارے

    شبنم میں کوثر کی موجیں ذروں میں جنت کے تارے

    کومل کرنوں کی گردن میں یہ بانہیں ڈالے جمنا جل

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    جی بھر کے ذرا میں دیکھ تو لوں اس البم کی سب تصویریں

    پربت پر جا کے پڑھ تو لوں نقاش ازل کی تحریریں

    جھیلوں سے جا کے سن تو لوں رنگیں فطرت کی تفسیریں

    میں گھوم تو لوں بستی بستی وادی وادی جنگل جنگل

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    صحرا میں طرارے بھرتا ہے اک بھولا بھالا مست ہرن

    دریا کی طرف بل کھاتی ہے اک سارس کی لمبی گردن

    جوتے ہوئے کھیت میں سوتی ہے اک بیربہوٹی کی دلہن

    پر کیف ہوا میں اڑتا ہے اک دہشت کا مارا ہریل

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    نغموں سے گونجی جاتی ہے یہ دنیا کی محفل ساری

    پیڑوں پر مستی کا عالم شاما کی لے سے ہے طاری

    سرگم کے ساتوں میٹھے سر طوطی کے لب پر ہیں جاری

    مدہوش پپیہا گاتا ہے صحرا میں دردانگیز غزل

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    شاید کوثر کی موجیں بھی ایسے نغمے بکھرا نہ سکیں

    ممکن ہے غلماں کے گانے اتنا تجھ کو بہلا نہ سکیں

    جنت کی حوریں بھی شاید اس رنگیں لے میں گا نہ سکیں

    جس پنچم سر میں گاتی ہے یہ برکھا کی میٹھی کوئل

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    دو پھول کنول کے پانی میں ان پر بھونرا ہے یوں رقصاں

    جس طرح کبوتر ہاتھوں سے چھوڑے کوئی الھڑ ناداں

    شاید ان دونوں پھولوں میں ہے ایک سلیم اک نور جہاں

    مینا بازار بناتے ہیں پانی میں دو مدہوش کنول

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    وہ چاند کی سیتا بھاگتی ہے ڈر کے مارے سوئے گلشن

    وہ اس کا پیچھا کرتا ہے تیزی سے بادل کا راون

    وہ اس کی جانب بڑھتا ہے یہ اپنا بچاتی ہے دامن

    آکاش پہ لنکا کا منظر دکھلاتے ہیں چاند اور بادل

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    سرحد پر سلامؔ اس منزل کی ندی نالے کا نام نہیں

    چٹئیل میداں پھر دھوپ کڑی اور پانی کا اک جام نہیں

    پل بھر کے لئے پاگل رک جا گو رکنا تیرا کام نہیں

    میں بھر لوں میٹھے چشموں سے یہ اپنی مٹی کی چھاگل

    اے عمر ذرا آہستہ چل

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے